جواب:
جن روایات کے بارے میں سائل نے دریافت کیا ہے اولاً وہ ملاحظہ ہوں۔ سيده عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہےکہ:
كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِرْقَةٌ يُنَشِّفُ بِهَا بَعْدَ الوُضُوءِ.
رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کپڑے کا ایک ٹکڑا تھا جس کے ساتھ وضو کے بعد اعضائے وضو پونچھا کرتے تھے۔
ترمذي، السنن، كتاب أبواب الطهارة، باب ما جاء في التمندل بعد الوضوء، 1: 74، الرقم: 53، بيروت: دار إحياء التراث العربي
دوسری روایت حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں:
رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ مَسَحَ وَجْهَهُ بِطَرَفِ ثَوْبِهِ.
میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا جب آپ وضو فرماتے، کپڑے کے کنارے سے (اعضاء کو) خشک فرماتے۔
ترمذي، السنن، كتاب أبواب الطهارة، باب ما جاء في التمندل بعد الوضوء، 1: 74، الرقم: 53، بيروت: دار إحياء التراث العربي
امام ترمذی رحمہ اللہ نے ان روایات کو نقل کیا ہے اور پھر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ، وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ الأَفْرِيقِيُّ يُضَعَّفَانِ فِي الحَدِيثِ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ فِي التَّمَنْدُلِ بَعْدَ الوُضُوءِ، وَمَنْ كَرِهَهُ إِنَّمَا كَرِهَهُ مِنْ قِبَلِ أَنَّهُ قِيلَ: إِنَّ الوُضُوءَ يُوزَنُ وَرُوِيَ ذَلِكَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، وَالزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ مُجَاهِدٍ عَنِّي، وَهُوَ عِنْدِي ثِقَةٌ، عَنْ ثَعْلَبَة، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: إِنَّمَا كُرِهَ المِنْدِيلُ بَعْدَ الوُضُوءِ لِأَنَّ الوُضُوءَ يُوزَنُ.
یہ حدیث غریب ہے اس کی سند ضعیف ہے اور رشدین ابن سعد اور عبدالرحمن بن زیاد بن انعم افریقی (دونوں) حدیث میں ضعیف ہیں۔ امام ترمذی فرماتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث قوی نہیں اور اس باب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی بات ثابت نہیں۔ ابو معاذ سے مراد سلیمان بن ارقم ہے اور وہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ بعض صحابہ کرام اور تابعین نے وضو کے بعد کپڑے سے خشک کرنے کی رخصت دی ہے البتہ مکروہ کرنے والوں کے نزدیک علتِ کراہت یہ ہے کہ کہا جاتا ہے وضو کا وزن کیا جائے گا اور یہ بات حضرت سعید بن مسیب اور امام زہری سے مروی ہے۔ امام زہری کہتے ہیں میں اس لیے وضو کے بعد کپڑے کا استعمال مکروہ جانتا ہوں کہ وضو کا وزن کیا جائے گا۔
ترمذي، السنن، كتاب أبواب الطهارة، باب ما جاء في التمندل بعد الوضوء، 1: 75- 76، الرقم: 54
مذکورہ بالا راویات مع تبصرہ سے معلوم ہوا کہ اعضائے وضو کو خشک کرنے والے کپڑے کا بروز قیامت نیکیوں کے پلڑے میں رکھا جانا ثابت نہیں ہے، یہ کسی کا قول ہے۔ اس کی اسنادی حالت بھی کمزور ہے۔ اس لیے کسی قول کو دلیل بنا کر اعضائے وضو کو کپڑے سے خشک کرنے کی کراہت ثابت نہیں کی جاسکتی۔ مزید برآں سائل کا یہ کہنا کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے اعضائے وضو کو کپڑے سے خشک کرنا مکروہ قرار دیا ہے، ہمیں امام صاحب کا ایسا کوئی قول نہیں ملے۔ اگر سائل کو ملے تو ہمارے علم میں بھی اضافہ کر دے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔