جواب:
جو ملازم ریٹائر ہوتا ہے اس کی فائل تیار کرنا محکمے کی ذمہ داری ہوتی ہے، لیکن کرپٹ افسران کی وجہ سے رشوت کے بغیر یہ کام نہیں ہوتا جو کہ افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔ہر شخص اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ جب کسی کا م کے لئے رشوت دینے کا معاملہ در پیش ہو تو ایک عام انسان کو کس قدر دقتوں کا سامنا ہوتا ہے اور کوئی بھی اپنی خوشی سے رشوت نہیں دیتا۔ شریعتِ اسلامیہ کی نظر میں صرف رشوت لینا ہی قابلِ مواخذہ نہیں ہے بلکہ رشوت دینا بھی قابل مواخذہ اور ناقابلِ معافی جرم ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رشوت لینے اور دینے والوں کے بارے میں فرمایا کہ ان پر اللہ کی لعنت برستی ہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رشوت لینے اور دینے والوں کو جہنم کا یندھن بتایا۔ اسی طرح رشوت دلوانے والا بھی حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں ملعون ہے۔
مسئلہ ہذا میں بھی جو مجبور ہے اس سے تو رشوت مانگی جائے گی اور وہ مجبوراً دے بھی دے گا لیکن یہ رشوت کا مال لینے والے سارے گناہگار ہوں گے۔ سائل کو چاہیے کہ وہ اس برائی میں حصہ دار نا بنے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْـبِـرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ.
اور نیکی اور پرہیزگاری (کے کاموں) پر ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم (کے کاموں) پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو ۔
الْمَآئِدَة، 5: 2
اس لیے اگر تو آپ کاغذات کی تیاری میں مدد اور رہنمائی کریں اور اس کی فیس لے لیں پھر جائز ہے، لیکن اگر آپ رشوت کے لین دین میں براہ راست شریک ہوں گے تو رشوت لینے اور دینے والے کے گناہ میں آپ بھی حصہ دار ہوں گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔