نماز کی شرائط، فرائض، واجبات اور سنن و مستحبات کیا ہیں؟


سوال نمبر:5689
نماز کی شرائط، فرائض، واجبات اور سنن و مستحبات کیا ہیں؟

  • سائل: محمد تفضیل الرحمنمقام: مردان
  • تاریخ اشاعت: 27 جنوری 2020ء

زمرہ: نماز

جواب:

نماز کی شرائط، کچھ فرائض، کچھ واجبات اور کچھ سنن و مستحبات ہیں۔ نمازی کو چاہیے کہ انہیں الگ الگ یاد رکھے تاکہ نماز میں کسی قسم کا نقص واقع نہ ہو۔

شرائطِ نماز

نماز کی چھ شرطیں ہیں:

  1. طہارت یعنی نمازی کا بدن اور کپڑے پاک ہوں۔
  2. نماز کی جگہ پاک ہو۔
  3. سترِ عورت یعنی بدن کا وہ حصہ جس کا چھپانا فرض ہے وہ چھپا ہوا ہو۔ مردکے لیے ستر ناف سے لے کر گھٹنے تک ہے اور عورت کے لیے ہاتھوں، پاؤں اور چہرہ کے علاوہ سارا بدن ستر ہے۔
  4. استقبالِ قبلہ یعنی منہ اور سینہ قبلہ کی طرف ہو۔
  5. وقت یعنی نماز کا اپنے وقت پر پڑھنا۔
  6. نیت کرنا . دل کے پکے ارادہ کا نام نیت ہے اگرچہ زبان سے کہنا مستحب ہے۔

نماز شروع کرنے سے پہلے ان شرطوں کا ہونا ضروری ہے ورنہ نماز نہیں ہوگی.

فرائضِ نماز

نماز کے سات فرائض ہیں:

  1. تکبیرِ تحریمہ یعنی اَﷲُ اَکْبَرُ کہنا۔
  2. قیام یعنی سیدھا کھڑے ہوکر نماز پڑھنا۔فرض، وتر، واجب اور سنت نماز میں قیام فرض ہے، بلاعذرِ صحیح اگر یہ نمازیں بیٹھ کر پڑھے گا تو ادا نہیں ہوں گی. نفل نماز میں قیام فرض نہیں۔
  3. قرآت یعنی مطلقاًایک آیت پڑھنا۔ فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنت وتر و نوافل کی ہررکعت میں فرض ہے جب کہ مقتدی کسی نماز میں قرآت نہیں کرے گا۔
  4. رکوع کرنا۔
  5. سجدہ کرنا۔
  6. قعدئہ اخیرہ یعنی نماز پوری کرکے آخرمیں بیٹھنا۔
  7. خروج بصنعِہِ یعنی دونوں طرف سلام پھیرنا۔

اِن فرضوں میں سے ایک بھی رہ جائے تو نماز نہیں ہوتی اگرچہ سجدئہ سہو کیا جائے۔

واجباتِ نماز

نماز میں درج ذیل چودہ امور واجبات میں سے ہیں:

  1. فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں قرآ ت کرنا (یعنی تنہا نماز پڑھنے والے یا باجماعت نماز میں اِمام کے لیے).
  2. فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ تمام نمازوں کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا۔
  3. فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور واجب، سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت یا بڑی آیت یا تین چھوٹی آیات پڑھنا۔
  4. سورہ فاتحہ کو کسی اور سورت سے پہلے پڑھنا۔
  5. قرآ ت، رکوع، سجدوں اور رکعتوں میں ترتیب قائم رکھنا۔
  6. قومہ کرنا یعنی رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا۔
  7. جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھ جانا۔
  8. تعدیلِ ارکان یعنی رکوع، سجدہ وغیرہ کو اطمینان سے اچھی طرح ادا کرنا۔
  9. قعدۂ اُوليٰ یعنی تین، چار رکعت والی نماز میں دو رکعتوں کے بعد تشہد کے برابر بیٹھنا۔
  10. دونوں قعدوں میں تشہد پڑھنا۔
  11. امام کا نمازِ فجر، مغرب، عشاء، عیدین، تراویح اور رمضان المبارک کے وتروں میں بلند آواز سے قرآ ت کرنا اور ظہر و عصر کی نماز میں آہستہ پڑھنا۔
  12. اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ کے ساتھ نماز ختم کرنا۔
  13. نمازِ وتر میں قنوت کے لیے تکبیر کہنا اور دعائے قنوت پڑھنا۔
  14. عیدین کی نمازوں میں زائد تکبیریں کہنا۔

نماز کے واجبات میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدئہ سہو کرنے سے نماز درست ہوجائے گی. سجدئہ سہو نہ کرنے اور قصداً تر ک کرنے سے نماز کا لوٹانا واجب ہے۔

سننِ نماز

جو چیزیں نماز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہیں لیکن ان کی تاکید فرض اور واجب کے برابر نہیں سنن کہلاتی ہیں۔ نماز میں درج ذیل سنن ہیں:

  1. تکبیر تحریمہ کہنے سے پہلے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھانا۔
  2. دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو معمول کے مطابق کھلی اور قبلہ رخ رکھنا۔
  3. تکبیر کہتے وقت سر کو نہ جھکانا۔
  4. امام کا تکبیر تحریمہ اور ایک رکن سے دوسرے رکن میں جانے کی تمام تکبیریں بلند آواز سے کہنا۔
  5. سیدھے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے باندھنا۔
  6. ثناء پڑھنا۔
  7. تعوذ یعنی اَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ پڑھنا۔
  8. تسمیہ یعنی بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ پڑھنا۔
  9. فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھنا۔
  10. آمین کہنا
  11. ثنا، تعوذ، تسمیہ اور آمین سب کا آہستہ پڑھنا۔
  12. سنت کے مطابق قرآت کرنا یعنی نماز میں جس قدر قرآنِ مجید پڑھنا سنت ہے اتنا پڑھنا۔
  13. رکوع اور سجدے میں تین تین بار تسبیح پڑھنا۔
  14. رکوع میں سر اور پیٹھ کو ایک سیدھ میں برابر رکھنا اور دونوں ہاتھوں کی کھلی انگلیوں سے گھٹنوں کو پکڑ لینا۔
  15. قومہ میں امام کا تسمیع یعنی سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہُ اور مقتدی کا تحمید رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہنا اور منفرد کا تسمیع اور تحمید دونوں کہنا۔
  16. سجدے میں جاتے وقت پہلے دونوں گھٹنے، پھر دونوں ہاتھ، پھر ناک، پھر پیشانی رکھنا اور اٹھتے وقت اس کے برعکس عمل کرنا یعنی پہلے پیشانی، پھر ناک، پھر ہاتھ اور اس کے بعد گھٹنے اٹھانا۔
  17. جلسہ اور قعدہ میں بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھنا اور سیدھے پاؤں کو اس طرح کھڑا رکھنا کہ اس کی انگلیوں کے سرے قبلہ رخ ہوں اور دونوں ہاتھ رانوں پر رکھنا۔
  18. تشہد میں اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ پر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا اور اِلَّا اﷲُ پر انگلی گرا دینا۔
  19. قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد درودِ ابراہیمی پڑھنا۔
  20. درود اِبراہیمی کے بعد دعا پڑھنا۔
  21. پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف سلام پھیرنا۔

ان سنتوں میں سے اگر کوئی سنت سہواً رہ جائے یا قصداً ترک کی جائے تو نماز نہیں ٹوٹتی اور نہ ہی سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے لیکن قصداً چھوڑنے والا گنہگار ہوتا ہے۔

مستحباتِ نماز

نماز میں درج ذیل اُموربجا لانا مستحب ہے:

  1. قیام میں سجدہ کی جگہ نگاہ رکھنا۔
  2. رکوع میں قدموں پر نظر رکھنا۔
  3. سجدہ میں ناک کی نوک پر نظر رکھنا۔
  4. قعدہ میں گود پر نظر رکھنا۔
  5. سلام پھیرتے وقت دائیں اور بائیں جانب کے کندھے پر نظر رکھنا۔
  6. جمائی کو آنے سے روکنا، نہ رکے تو حالتِ قیام میں دائیں ہاتھ سے منہ ڈھانک لیں اور دوسری حالتوں میں بائیں ہاتھ کی پیٹھ سے۔
  7. مرد تکبیر تحریمہ کے لیے کپڑے سے ہاتھ باہر نکالیں اور عورتیں اندر رکھیں۔
  8. کھانسی روکنے کی کوشش کرنا۔
  9. حَيَ عَلَی الْفَلَاحِ پر امام و مقتدی کا کھڑے ہونا۔
  10. حالتِ قیام میں دونوں پاؤں کے درمیان کم از کم چار انگلیوں کا فاصلہ ہو۔

مفسداتِ نماز

بعض اعمال کی وجہ سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور اسے لوٹانا ضروری ہو جاتا ہے، انہیں مفسداتِ نماز کہتے ہیں۔ نماز کو فاسد بنانے والے اعمال درج ذیل ہیں:

  1. نماز میں بات چیت کرنا۔
  2. سلام کرنا۔
  3. سلام کا جواب دینا۔
  4. درد اور مصیبت کی وجہ سے آہ و بکا کرنا یا اُف کہنا (لیکن جنت و دوزخ کے ذکر پر رونے سے نماز فاسد نہیں ہوتی).
  5. چھینک آنے پر اَلْحَمْدُِﷲِ کہنا۔
  6. کسی کی چھینک پر يَرْحَمُکَ اﷲُ یا کسی کے جواب میں يَھْدِيْکُمُ اﷲُ کہنا۔
  7. بری خبر پر اِنَّاِﷲِ وَاِنَّا اِلَيْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھنا۔
  8. اچھی خبر پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہنا۔
  9. دیکھ کر قرآن پڑھنا۔
  10. کھانا پینا۔
  11. عملِ کثیر یعنی ایسا کام کرنا کہ دیکھنے والا یہ گمان کرے کہ وہ نماز میں نہیں ہے۔
  12. نمازی کا اپنے امام کے سوا کسی اور کو لقمہ دینا۔
  13. قہقہہ کے ساتھ ہنسنا۔

مکروہاتِ نماز

بعض امور کی وجہ سے نماز ناقص ہو جاتی ہے یعنی نمازی اَصل اَجر و ثواب اور کمال سے محروم رہتا ہے، انہیں مکروہات کہتے ہیں۔ ان سے اِجتناب کرنا چاہیے۔ نماز کو مکروہ بنانے والے امور درج ذیل ہیں:

  1. ہر ایسا کام جو نماز میں اﷲ کی طرف سے توجہ ہٹا دے مکروہ ہے۔
  2. داڑھی، بدن یا کپڑوں سے کھیلنا۔
  3. اِدھر اُدھر منہ پھیر کر دیکھنا۔
  4. آسمان کی طرف دیکھنا۔
  5. کمر یا کولہے وغیرہ پر ہاتھ رکھنا۔
  6. کپڑا سمیٹنا۔
  7. سَدْلِ ثوب یعنی کپڑا لٹکانا مثلاً سر یا کندھوں پر اس طرح ڈالنا کہ دونوں کنارے لٹکتے ہوں۔
  8. آستین آدھی کلائی سے زیادہ چڑھی ہوئی رکھنا۔
  9. انگلیاں چٹخانا۔
  10. بول و براز (پاخانہ / پیشاب) یا ہوا کے غلبے کے وقت نماز ادا کرنا۔ اگر دورانِ نماز میں یہ کیفیت پیدا ہو جائے اور وقت میں بھی گنجائش ہو تو نماز توڑ دینا واجب ہے۔
  11. قعدہ یا سجدوں کے درمیان جلسہ میں گھٹنوں کو سینے سے لگانا۔
  12. بلاوجہ کھنکارنا۔
  13. ناک و منہ کو چھپانا۔
  14. جس کپڑے پر جاندار کی تصویر ہو اس کو پہن کر نماز پڑھنا۔
  15. کسی کے منہ کے سامنے نماز پڑھنا۔
  16. پگڑی یا عمامہ اس طرح باندھنا کہ درمیان سے سر ننگا ہو۔
  17. کسی واجب کو ترک کرنا مثلاً رکوع میں کمر سیدھی نہ کرنا، قومہ یا جلسہ میں سیدھے ہونے سے پہلے سجدہ کو چلے جانا۔
  18. قیام کے علاوہ اور کسی جگہ پر قرآنِ حکیم پڑھنا۔
  19. رکوع میں قرآ ت ختم کرنا۔
  20. صرف شلوار یا چادر باندھ کر نماز پڑھنا۔
  21. امام سے پہلے رکوع و سجود میں جانا یا اٹھنا۔
  22. قیام کے علاوہ نماز میں کسی اور جگہ قرآنِ حکیم پڑھنا۔
  23. چلتے ہوئے تکبیر تحریمہ کہنا۔
  24. امام کا کسی آنے والے کی خاطر نماز کو بلا وجہ لمبا کرنا۔
  25. قبر کے سامنے نماز پڑھنا۔
  26. غصب کی ہوئی زمین/مکان/کھیت میں نماز پڑھنا۔
  27. الٹا کپڑا پہن/اوڑھ کر نماز پڑھنا۔
  28. اچکن وغیرہ کے بٹن کھول کر نماز پڑھنا جبکہ نیچے قمیص نہ ہو۔

نماز توڑنے کے عذر

بلاعذر نماز توڑنا حرام ہے، البتہ چند حالتوں میں نماز توڑنا جائز ہے مثلاً مال کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو نماز توڑنا مباح ہے جبکہ جان بچانے کے لیے واجب ہے، خواہ اپنی جان یا کسی مسلمان کی جان بچانا مقصود ہو۔ نماز توڑنے کے لیے بیٹھنے کی ضرورت نہیں بلکہ کھڑے کھڑے ایک طرف سلام پھیر دینا کافی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔