جواب:
جب علیحدگی کا مطالبہ بیوی کی طرف سے ہو اور شوہر اس کے مطالبے پر مال کے عوض یا بغیر مال کے علیحدگی پر رضامندی ظاہر کرے تو خلع واقع ہوتا ہے ان کے درمیان طلاق بائن واقع ہوتی ہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے امام محمد رحمۃ اللہ علیہ سے روایت نقل کی ہے کہ:
الْخُلْعُ تَطْلِيقَةٌ بَائِنَةٌ إِلا أَنْ يَكُونَ سَمَّى ثَلاثًا، أَوْ نَوَاهَا فَيَكُونُ ثَلاثًا.
خلع طلاق بائنہ ہے اور اگر تین کا نام لے یا تین کی نیت کرے تو پھر خلع بطورِ تین طلاق شمار ہو گا۔
مالك بن أنس، موطأ مالك برواية محمد بن الحسن الشيباني، 1: 189، رقم: 563، المكتبة العلمية
اس لیے بیوی کے مطالبہ پر ہونے والی علیحدگی کی صورت میں کسی بھی مُجاز کے روبرو طے کیے گئے فریقین کے علیحدگی کے معاملے سے خلع واقع ہوگا جس سے ان کا نکاح ختم ہو جائے گا۔ عورت عدت گزارے گی اور عدت کے بعد دستور کے مطابق کسی بھی شخص نے نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔ سابقہ شوہر کے ساتھ رجوع کے لیے تجدید نکاح ضروری ہوگا۔
مسئلہ مسئولہ میں بھی پولیس کے سامنے فریقین کے درمیان طے پانے والا علیحدگی کا اقرارنامہ خلع کا معاہدہ ہے جس سے زوجین کے درمیان طلاق بائن واقع ہوئی ہے، اس سے ان کا نکاح ختم ہو گیا ہے۔ اگر اقرار نامے میں شوہر نے طلاق کا لفظ بھی استعمال کیا ہے تو جتنی بار طلاق کا لکھا ہے اتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں۔ دونوں صورتوں میں عورت عدت گزارنے کے بعد دستور کے مطابق نیا نکاح کرنے میں آزاد ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔