جواب:
: نفلی روزوں سے مراد وہ روزے ہیں جو فرض اور واجب کے زمرے میں تو نہیں آتے لیکن ان کا رکھنا باعثِ ثواب ہے اور چھوڑنے پر کوئی عتاب و گناہ نہیں۔
شوال کے چھ روزے : حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِيَامِ الدَّهْرِ.
مسلم، الصحيح، کتاب الصيام، باب استحباب صوم ستة ايام من شوال اتباعا الرمضان، 2 : 822، رقم : 1164
’’جس شخص نے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد پھر شوال کے چھ روزے رکھے تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے۔‘‘
(2) پیر اور جمعرات کا روزہ : اس سلسلے میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
تُعْرَضُ الْاَعْمَالُ يَوْمَ الْاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيْسِ، فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأََنَا صَائِمٌ.
ترمذی، الجامع الصحيح،ابواب الصوم عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ، باب ما جاء فی يوم الاثنين والخميس، 2 : 114، رقم : 747
’’پیر اور جمعرات کو اعمال (بارگاہِ الٰہی میں) پیش کئے جاتے ہیں۔ میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل روزے کی حالت میں پیش ہو۔‘‘
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔