ختنے کے موقع پر ضیافت کی رسم کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:5628
السلام علیکم! ہم دیکھتے ہے کہ ہمارے علاقوں میں بچوں کی ختنہ کی بعد کھانے پینے کا ضیافت کیا جاتا ہے۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایسی ضیافت کا شرعی حکم کیا ہے؟

  • سائل: امين الاسلاممقام: ببرهمن باريا، بنگلہ ديش
  • تاریخ اشاعت: 01 دسمبر 2021ء

زمرہ: معاشرت

جواب:

بچے کے ختنہ کے موقع پر شریعتِ مطاہرہ میں ضیافت کے اہتمام کا لزوم ہے نہ ممانعت کی کوئی دلیل ملتی ہے۔ اس لیے اس موقع پر کھانے کی دعوت کا اہتمام کرنے کے عمل کو نہ تو فرض، واجب یا مسنون قرار دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی حرام یا مکروہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس لیے اگر کوئی شخص قرض لے کر دعوت کا انتظام کرے تو خلافِ شریعت ہو گا کیونکہ غیر ضروری قرض لینا جائز نہیں ہے۔ لیکن کوئی صاحبِ حیثیت شخص کھانے پینے کا اہتمام کرے تو اس سے دعوت کھانے میں حرج بھی نہیں ہے کیونکہ جب کوئی بخوشی کھانے پینے کی دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرنا سنت ہے جیسا کہ حدیث مباکہ میں ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

إِذَا دُعِيتُمْ إِلَى كُرَاعٍ، فَأَجِيبُوا.

’’اگر تمہیں بکری کے پائے کی بھی دعوت دی جائے تو اس کو ضرور قبول کرو۔‘‘

مسلم، الصحيح، كتاب النكاح، باب الأمر بإجابة الداعي إلى دعوة، 2: 1054، الرقم: 1429، بيروت: دار إحياء التراث العربي

مقصد ہے کہ جب کوئی خلوص نیت سے دعوت دے تو اس کی دعوت کو ردّ نہ کیا جائے خواہ دعوت چھوٹے درجہ کی ہی کیوں نہ ہو۔ اس ضمن میں کئی احادیث مبارہ آئی ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ، فَلْيُجِبْ، فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ، وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنُ الْمُثَنَّى: إِلَى طَعَامٍ.

’’تم میں سے جس شخص کو کھانے کی دعوت دی جائے وہ اس کو ضرور قبول کرے خواہ کھائے یا نہ کھائے۔‘‘

مسلم، الصحيح، كتاب النكاح، باب الأمر بإجابة الداعي إلى دعوة، 2: 1054، الرقم: 1430- الترمذي، السنن، كتاب الصوم، باب ما جاء في إجابة الصائم الدعوة، 3: 150، الرقم: 780، بيروت: دار إحياء التراث العربي

صورتِ مسئلہ کے مطابق اگر کوئی شخص بچے کے ختنہ کے موقع پر ضیافت کا اہتمام کرتا ہے تو یہ جائز ہے، ایسی ضیافت کی دعوت قبول کرنا بھی جائز ہے۔ لیکن شریعت نے اس موقع پر دعوت کھلانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا، اس لیے قرض اٹھا کر دعوت کرنا جائز نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری