جواب:
میت کے ترکہ سے اس کے کفن دفن کے اخراجات کے بعد اگر قرض ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے گی اس کے بعد اگر مرنے والے نے کوئی وصیت کی ہے تو اسے پورا کیا جائے گا، بعد ازاں باقیہ قابلِ تقسیم ترکہ سے مرحوم کی بیوہ کو چوتھا حصہ (1/4) ملے گا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ.
اور تمہاری بیویوں کا تمہارے چھوڑے ہوئے (مال) میں سے چوتھا حصہ ہے بشرطیکہ تمہاری کوئی اولاد نہ ہو۔
النساء، 4: 12
اور کل قابلِ تقسیم ترکہ میں سے نصف حصہ (1/2) مرحوم کی بہن کو ملے گا۔ ارشادِ ربانی ہے:
يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ.
لوگ آپ سے فتویٰ (یعنی شرعی حکم) دریافت کرتے ہیں۔ فرما دیجئے کہ اﷲ تمہیں (بغیر اولاد اور بغیر والدین کے فوت ہونے والے) کلالہ (کی وراثت) کے بارے میں یہ حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا شخص فوت ہو جائے جو بے اولاد ہو مگر اس کی ایک بہن ہو تو اس کے لئے اس (مال) کا آدھا (حصہ) ہے جو اس نے چھوڑا ہے۔
النساء، 4: 176
مذکورہ بالا آیات سے معلوم ہوا کہ مرحوم کے کل قابلِ تقسیم ترکہ سے اس کی بیوہ کو چوتھا حصہ اور بہن کو آدھا حصہ ملے گا۔ اگر واقعی ان کے علاوہ مرحوم کا کوئی وارث نہیں ہے تو باقی ایک حصہ بھی رد کے قاعدے کے مطابق بہن کو مل جائے گا۔ اس طرح مرحوم کے کل مال کے چار برابر حصے بنا کر ایک بیوہ کو دیا جائے گا اور باقی تین حصے مرحوم کی بہن کو ملیں گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔