جواب:
نماز جنازہ میں سری اور جہری دونوں طرح سے قرات ثابت ہے، البتہ دلائل کی رو سے سری قرات زیادہ بہتر اور اولیٰ ہے۔ احناف کے ہاں نماز جنازہ میں ثناء، درود اور دعائیں سری قرات کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں۔ بسا اوقات آئمہ حضرات دعا کی ادائیگی کرتے ہوئے آواز بلند کرتے ہیں تاکہ جنازے میں شریک جن لوگوں کو دعائیں یاد نہیں ہیں وہ بھی ان کی ادائیگی کر سکیں، اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ بلند آواز سے قرات کا ثبوت آثارِ صحابہ سے ملتا ہے۔ نماز جنازہ میں سری قرات حدیث سے صراحتاً اور جہری پڑھنا استدلالاً ثابت ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نماز جنازہ کی ادائیگی کا درج ذیل طریقہ مروی ہے:
عن أبي سعید المقبري عن أبیه أنه سأل أبا هریرة کیف تصلي علی الجنازة؟ فقال أبو هریرة: أنا لعمر الله أخبرک، أتبعها من أهلها، فإذا وضعت کبرت وحمدت الله وصلیت علیٰ نبیه.
حضرت ابو سعید المقری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نماز جنازہ کا طریقہ پوچھا گیا تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم میں تمہیں نماز جنازہ کا طریقہ بتاونگا، اور وہ یہ کہ میں جنازہ کے ساتھ چلتا ہوں اور جب جنازہ رکھ دیا جاتا ہے تو تکبیر کہتا ہوں اور پھر ثنا پڑھتا ہوں اور پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہوں اور پھر دعا پڑھتا ہوں۔
نماز جنازہ کے لیے ثناء، درود یا دعا کے کوئی خاص الفاظ متعین نہیں ہیں بلکہ جس کو عربی زبان میں ثناء، درود یا میت کی دعا کے لیے جو الفاظ یاد ہوں پڑھ سکتا ہے۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
إن النبیﷺ لم یوقت فیها قولاً ولا قراءة.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے لیے نماز جنازہ میں کوئی الفاظ مقرر نہیں کئے گئے ہیں اور نہ ہی کوئی قرات.
المغني، ابن قدامة، 2/180، بیروت
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔