رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن حکیم کی فضیلت کیا ہے؟


سوال نمبر:541
رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن حکیم کی فضیلت کیا ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 04 فروری 2011ء

زمرہ: عبادات  |  روزہ  |  تلاوت‌ قرآن‌ مجید

جواب:

قرآن حکیم وہ واحد کتاب ہے جس کے ایک حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں :

مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ کِتَابِ اﷲِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ، وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا. لَا أَقُولُ : الم حَرْفٌ، وَلَکِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ.

ترمذی، السنن، أبواب فضائل القرآن، باب ما جاء فيمن قرأ حرْفاً من القرآن، 5 : 33، رقم : 2910

’’جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اس کے لئے اس کے عوض ایک نیکی ہے اور ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے۔ میں نہیں کہتا الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔‘‘

تلاوت قرآن افضل ترین عبادات میں سے ہے۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

أفْضَلُ عِبَادَةِ اُمَّتِيْ قراء ةُ الْقُرْآن.

بيهقی، شعب الايمان، 2 : 354، رقم : 2022

’’میری امت کی سب سے افضل عبادت تلاوتِ قرآن ہے۔‘‘

یہ عظیم کتاب جس کی تلاوت کی بے پناہ فضیلت ہے رمضان المبارک کے با برکت مہینہ میں نازل ہوئی۔ اس لحاظ سے قرآن حکیم اور رمضان المبارک کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ رمضان المبارک میں قرآن مجید کی تلاوت کرنے والا گویا اس تعلق کو مضبوط و مستحکم کرتاہے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متعدد احادیث مبارکہ اس بات کی دلیل ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک میں قرآن حکیم کی تلاوت فرماتے اور جبرئیل امین علیہ السلام کو سناتے۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے :

کَانَ يَلْقَاهُ فِی کُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ.

بخاری، الصحيح، کتاب بدء الوحی، باب کيف کان بدء الوحی الی الرسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ، 1 : 7، رقم : 6

’’حضرت جبرائیل امین رمضان کی ہر رات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دور کرتے۔‘‘

مزید برآں روز قیامت تلاوتِ قرآن کا اہتمام کرنے والوں اور اس کے معانی سمجھنے والوں کی شفاعت خود قرآن حکیم فرمائے گا۔ حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’قیامت کے دن روزہ اور قرآن دونوں بندے کے لئے شفاعت کریں گے۔ روزہ کہے گا : اے میرے رب! میں نے اس شخص کو دن کے وقت کھانے (پینے) اور (دوسری) نفسانی خواہشات سے روکے رکھا پس تو اس شخص کے متعلق میری شفاعت قبول فرما۔ قرآن کہے گا : اے میرے رب! میں نے اس شخص کو رات کے وقت جگائے رکھا پس اس کے متعلق میری شفاعت قبول فرما۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ان دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘

احمد بن حنبل، المسند، 2 : 174، رقم : 6626

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔