ایک نکاح کی موجوگی میں‌ عورت کے نئے نکاح کی کیا حیثیت ہے؟


سوال نمبر:5400
ایک شادی شدہ عورت بغیر طلاق کے نیا نکاح‌ کر لے اور اس سے بچے بھی ہو جائیں‌ تو اس نکاح‌ اور ان بچوں کی کیا حیثیت ہوگی؟ کیا بچے اس دوسرے شوہر کی جائیداد میں‌ وارث‌ ہوں‌ گے؟

  • سائل: اکرام علی شاہمقام: سوہاوا، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 25 جون 2019ء

زمرہ: نکاح  |  طلاق

جواب:

شادی شدہ عورت کو اس کا شوہر طلاق نہ دے تو وہ حق خلع یا تنسیخ نکاح کے ذریعے اپنے شوہر سے علیحدگی حاصل کر سکتی ہے۔ اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی زندگی میں طلاق، خلع یا تنسیخ میں سے کوئی بھی راستہ اپنائے بغیر نیا نکاح کرے تو اس کا نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے شادی شدہ عورت کو محرماتِ نکاح میں شامل کیا ہے اور شادی شدہ عورت کے ساتھ نکاح حرام ہے۔ قرآنِ مجید میں ارشاد ہے:

وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ.

اور شوہر والی عورتیں (بھی تم پرحرام ہیں)۔

النساء، 4: 24

مذکورہ عورت کیونکہ ایک شخص کے نکاح میں تھی اور اس نکاح کے ہوتے ہوئے اُس کا دوسرا نکاح منعقد نہیں ہوا۔ دوسرے نکاح سے پیدا ہونے والے بچوں کو اپنے والد کی جائیداد سے بطور وارث کچھ نہیں ملے گا کیونکہ ان کی پیدائش نکاح کے بغیر ہوئی ہے۔ لیکن بطور انسان ان بچوں کی دیکھ بھال اسی مرد کی اخلاقی ذمہ داری ہے جس کے نطفہ سے یہ پیدا ہوئے ہیں۔ اگر مذکورہ عورت اور اس کا دوسرا شوہر بطور میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہتے ہیں تو عورت پہلے شوہر سے طلاق لے یا عدالت سے تنسیخِ نکاح کروائے اور عدت پوری کر کے اِس مرد سے دوبارہ نکاح کرے۔ ورنہ یہ دونوں گناہِ کبیرہ کا ارتکاب کر رہے ہیں اور اس کی جوابدہی کے لیے انہیں تیار رہنا چاہیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری