رمضان المبارک میں جنت کے دروازے کھلنے اور جہنم کے دروازے بند ہونے سے کیا مراد ہے؟


سوال نمبر:537
رمضان المبارک میں جنت کے دروازے کھلنے اور جہنم کے دروازے بند ہونے سے کیا مراد ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 04 فروری 2011ء

زمرہ: روزہ

جواب:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’جب رمضان شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ (اور ایک روایت میں ہے کہ) جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطان جکڑ دیے جاتے ہیں۔‘‘

بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب صفه إبليس و جنوده، 3 : 1194، رقم : 3103

مندرجہ بالا حدیث مبارکہ کی روشنی میں جنت کے دروازوں کا کھولا جانا اور جہنم کے دروازں کا بند ہونا اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ رمضان المبارک میں ایسے اعمال کی توفیق دی جاتی ہے جو جنت میں داخل ہونے اور جہنم سے بچنے کا باعث ہیں۔ ماہ رمضان میں باقی مہینوں کی نسبت اﷲ تعالیٰ کا فضل و کرم اور خیرات و برکات کثرت سے تقسیم ہوتی ہیں۔ پس روزہ دار گناہ کبائر سے بچتا ہے اور روزے کی برکت سے اس کے صغیرہ گناہ بھی بخش دیے جاتے ہیں۔ جس کے سبب وہ جنت کا مستحق ٹھہرتا ہے۔

حجۃ اﷲ البالغۃ میں حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں : جنت کے دروازوں کا کھولا جانا اہل ایمان کے لئے فضل ہے ورنہ کفار و مشرکین تو ان دنوں میں گمراہی و ضلالت میں پہلے سے زیادہ مصروف ہو جاتے ہیں کیونکہ شعائر اﷲ کی ہتک کرتے ہیں۔ اہل ایمان چونکہ رمضان کے روزے رکھتے ہیں اور عبادت و ریاضت کرتے ہیں۔ اس مبارک مہینے میں نیکیوں کی کثرت کرتے ہیں اور برائیوں سے بچے رہتے ہیں.

شاه ولی اﷲ، حجة اﷲ البالغة، 2 : 88

اس لئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کے لئے جنت کے دروازے کھول دیے گئے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔

اور جنت کے دروازوں کے کھولے جانے کا فائدہ یہ ہے کہ ملائکہ روزہ داروں کے عمل کو اچھا جان کر ان کے لئے جنت تیار کرتے ہیں اور یہ اﷲ رب العزت کی طرف سے روزہ داروں کی بڑی عزت افزائی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔