مرد جسم کے کن حصوں‌ سے بال صاف کرسکتے ہیں؟


سوال نمبر:5369
السلام علیکم مفتی صاحب! کیا مرد کے لئے پورے جسم کے بال صاف کرنا بلیڈ سے یا کسی بھی ذریعے سے جائز ہے؟

  • سائل: ایس، ایممقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 30 اپریل 2019ء

زمرہ: طہارت

جواب:

شریعتِ اسلامیہ نے داڑھی کے بال بڑھانے، مونچھوں کے بال پست کرنے اور زیر بغل و زیر ناف بالوں کو صاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسمانی بالوں سے متعلق شریعت نے یہی تین احکام دیے ہیں۔ ان تین کے علاوہ جسم کے دیگر اعضاء جیسے سر، ناک، سینے، کمر، پنڈلی اور بازوؤں کے بال کاٹنے یا نہ کاٹنے کے بارے میں شرع متین نے کوئی حکم نہیں دیا۔ اس لیے ان اعضاء کے بال صاف کرنا یا نہ کرنا دونوں جائز ہیں کیونکہ ان کے بارے میں شریعت خاموش ہے۔ شریعتِ مطاہرہ نے جسم کے کچھ حصوں کے بال کاٹنے کا حکم دیا ہے اور کچھ حصوں کے کاٹنے سے منع کیا ہے اور کچھ کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے۔ جن کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے ان کے کاٹنے کا حکم نہیں ہے اور نہ ہی انہیں کاٹنا ممنوع ہے، کیونکہ اگر منع ہوتا تو روک دیا جاتا اور اگر کاٹنا لازم ہوتا تو کاٹنے کا حکم دے دیا جاتا۔ اس لیے شرعِ متین نے جسم کے جن بالوں کو کاٹنے سے منع نہیں کیا انہیں کاٹنا مباح ہے۔

سر، ناک، سینے، کمر، پنڈلی اور بازوؤں کے بالوں کی صفائی کے لیے بلیڈ، ٹریمر، لیزر سمیت کوئی بھی کریم یا ویکس استعمال کی جاسکتی ہے‘ اس سلسلے میں بھی شریعت نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔ البتہ ایسی کسی بھی چیز کا استعمال درست نہیں ہے جس سے جسم کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری