جواب:
دیگر علوم و فنون کی طرح تصوف و طریقت کے میدان میں بھی کچھ اشخاص نے جدوجہد کی تو مختلف مکاتبِ فکر تشکیل پائے، انہی مکاتب فکر کو سلاسل کہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے بارے میں ارشاد ربانی ہے:
وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ.
اور جو لوگ ہمارے حق میں جہاد (اور مجاہدہ) کرتے ہیں تو ہم یقیناً انہیں اپنی (طرف سَیر اور وصول کی) راہیں دکھا دیتے ہیں، اور بیشک اﷲ صاحبانِ احسان کو اپنی معیّت سے نوازتا ہے۔
الْعَنْکَبُوْت، 29: 69
اور ان سلاسل کے وجود میں آنے کے اسباب کی مزید وضاحت جاننے کے لیے ’سلاسل طریقت کے وجود میں آنے کے اسباب کیا ہیں؟‘ ملاحظہ کیجیے۔
برصغیر پاک و ہند میں چار سلاسل قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ اور نقشبندیہ مشہور ہیں اور ان کا وجود پوری دنیا میں پایا جاتا ہے۔ ان چاروں سلاسل کے بانی برصغیر پاک و ہند میں پیدا نہیں ہوئے تھے۔ اس لیے یہ کہنا کہ ان کا وجود برصغیر کے باہر نہیں ہے‘ یہ سراسر غلط فہمی ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کی کتاب ’سلوک و تصوف کا عملی دستور‘ کا مطالعہ کیجیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔