جواب:
ہم نماز پڑھتے ہیں لیکن ہماری دعا قبول نہیں ہوتی اس کی وجہ یہ ہے کہ جو چیز ہم مانگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ ہمارے حق میں بہتر نہیں ہوتی یا اس دعا کے عوض اللہ تعالیٰ ہم سے دنیا و آخرت کی کوئی بلا ٹال دیتا ہے۔ یا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ابھی اس چیز کی عطا کا وقت نہیں آیا وہ اس کو مؤخر کر دیتا ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ تین سو سال بعد قبول ہوئی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کی دعا مانگی جو دو ہزار سال بعد پوری ہوئی یا اس دعا کے عوض آخرت میں اجر عطا فرماتا ہے۔ یہ امور اس وقت مرتب ہوتے ہیں۔ جب بندہ مسلسل بغیر کسی گلے شکوے کے دعا کرتا رہے۔
حضرت ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ اس کا جواب بڑے حسین پیرائے میں دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
اُدْعُوْنِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ.
الغافر، 40 : 60
’’تم مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔‘‘
ہم دعا کرتے ہیں مگر قبول نہیں کی جاتی اس کی وجوہات یہ ہیں :
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔