السلام علیکم! مفتی صاحب میں موزوں پر مسح سے متعلق سوال نمبر 3441 پڑھ چکا ہوں۔ اس سلسلے میں میرے کچھ سوالات ہیں:
1۔ اگر میں نے موزے پہنے ہوئے ہیں اور انھیں اتار دیا لیکن ابھی میرا وضو ہے تو اس سے مسح تو ٹوٹ گیا تو کیا وضو بھی دوبارہ کرنا پڑے گا۔ یا صرف پاؤں دھو لینا کافی ہیں؟
2۔ وضو کے ہوتے ہوئے اگر موزے اتار کر دوبارہ موزے پہننا چاہوں تو کیا صرف پاؤں دھو کر پہنے جاسکتے ہیں یا موزے پہننے سے پہلے دوبارہ وضو کرنا پڑے گا؟
جواب:
صاحبِ ہدایہ فرماتے ہیں:
وَإِذَا تَمَّتْ الْمُدَّةُ نَزَعَ خُفَّيْهِ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ وَصَلَّى، وَلَيْسَ عَلَيْهِ إعَادَةُ بَقِيَّةِ الْوُضُوءِ، وَكَذَا إذَا نَزَعَ قَبْلَ الْمُدَّةِ لِأَنَّ عِنْدَ النَّزْعِ يَسْرِي الْحَدَثُ السَّابِقُ إلَى الْقَدَمَيْنِ كَأَنَّهُ لَمْ يَغْسِلْهُمَا.
اور جب مسح کی مدت پوری ہوگئی تو مسح کرنے والا دونوں موزوں کو نکال دے اور پاؤں دھوکر نماز پڑھ لے اور اس پر بقیہ وضو کا اعادہ ضروری نہیں ہے۔ ایسے ہی جب اس نے مدت گزرنے سے پہلے موزے نکال دیے، کیونکہ موزے اتارتے وقت حدث سابو دونوں پیروں تک سرایت کر جائے گا اور ایسا ہوجائے گا کہ اس نے پیروں کو دھویا ہی نہیں تھا۔
مرغینانی، الهدایة شرح البدایة، 1: 29، المکتبة الاسلامیة
درج بالا اقتباس کی روشنی میں آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔