کیا امام اعظم ابوحنیفہ کو صرف سترہ حدیثیں یاد تھیں؟


سوال نمبر:5227
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام کہ: ’تقلید کیوں ضروری ہے؟‘ نیز بتائیں کہ کیا یہ قول صحیح ہے کہ امام اعظم کو صرف سترہ حدیثیں یاد تھیں؟

  • سائل: محمد حمزہمقام: مظفرآباد
  • تاریخ اشاعت: 30 جنوری 2019ء

زمرہ: فقہ اور اصول فقہ  |  اسلامی تاریخ

جواب:

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

  1. تقلیدِ شخصی کی ضرورت اس لیے محسوس ہوتی ہے کہ ہر شخص عالمِ دین نہیں ہوتا اور نہ ہر کسی میں قرآن و حدیث سے مسائل کے استنباط کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اس لیے دین کو سمجھنے کے لیے اُسے کسی نہ کسی دین کے ماہر کی پیروی کرنا ضروری ہوگی تاکہ وہ دین کے احکامات پر صحیح طور پر عمل پیرا ہو سکے۔ اس کی مزید وضاحت ’ایک مکتبِ‌ فقہ کی تقلید کیوں‌ ضروری ہے؟‘ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
  2. حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو صرف سترہ حدیثیں یاد ہونے والا قول بےبنیاد، لغو، خلافِ عقل اور جھوٹ ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص نے قرآن و حدیث سے لاکھوں مسائل کا استنباط کیا ہو، جس کی علمیّت اور تفقہ کی بنیاد پر آئمہ و علماء نے اسے امامِ اعظم کا لقب دیا ہو اور اسے صرف سترہ احادیث یاد ہوں؟ العجب! اِمامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ پر لگے علم حدیث سے ناواقفیت کے اس الزام کے محاکمے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی چار جلدوں پر مشتمل تصنیف ’’امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ: امام الائمہ فی الحدیث‘‘ اور ’’تذکرۂ مسانیدِ اِمامِ اَعظم رحمۃ اللہ علیہ‘‘ ملاحظہ کیجیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری