جواب:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سلسلہء نسب تمام عالم کے سلاسلِ انساب سے اعلیٰ و برتر ہے۔ حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم یَقُوْلُ: إِنَّ ﷲَ اصْطَفٰی کِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِیْلَ، وَاصْطَفٰی قُرَیْشًا مِنْ کِنَانَةَ، وَاصْطَفٰی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ.
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے اولادِ اسماعیل علیہ السلام سے بنی کنانہ کو منتخب کیا اور اولادِ کنانہ میں سے قریش کو منتخب کیا اور قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب کیا اور بنی ہاشم میں سے مجھے شرفِ انتخاب بخشا۔
اور ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضي اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
عَنْ جِبْرِیْلَ علیه السلام قَالَ: قَلَّبْتُ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَلَمْ أَجِدْ رَجُـلًا أَفْضَلَ مِنْ مُحَمَّدٍ، وَلَمْ أَرَ بَیْتًا أَفْضَلَ مِنْ بَیْتِ بَنِي هَاشِمٍ.
’’حضرت جبریل علیہ السلام نے عرض کیا: (یا رسول اﷲ!) میں نے تمام زمین کے اطراف و اکناف اور گوشہ گوشہ کو چھان مارا، مگر نہ تو میں نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہتر کسی کو پایا اور نہ ہی میں نے بنو ہاشم کے گھر سے بڑھ کر بہتر کوئی گھر دیکھا۔‘‘
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اپنا نسب بیان فرماتے تو عدنان سے تجاوز نہ فرماتے، عدنان تک پہنچ کر رُک جاتے۔ عدنان تک کے نسب نامہ کی صحت پر تمام محدثین، سیرت نگاروں اور علمائے انساب کا اتفاق ہے۔ عدنان کے اولادِ اسماعيل سے ہونے پر بھی کوئی اختلاف نہیں۔ البتہ عدنان سے اوپر شجرۂ نسب میں علماء کے ہاں اختلاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محقق اور مسلّم سلسلہ نسب درج ذیل ہے:
محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرۃ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن النضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔