سوال نمبر:5173
السلام علیکم مفتی صاحب! تقلید کیا ہے؟ یہ کیوں ضروری ہے؟ کیا حدیث کے آئمہ بھی کسی کی تقلید کرتے تھے؟
- سائل: سید نوید عباس گیلانیمقام: اسلام آباد
- تاریخ اشاعت: 29 مارچ 2019ء
جواب:
آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
- چاروں آئمہ فقہ یعنی امام اعظم ابوحنیفہ، امام شافعی، امام مالک اور امام احمد
بن حنبل رحمۃ اللہ علیہم میں سے کسی ایک امام کی پیروی کرنا تقلید کہلاتا ہے۔
- عام مسلمان کتاب و سنت سے براہ راست احکام و مسائل کا استنباط نہیں کر پاتا،
ایسی صورت میں تقلید کی اہمیت محسوس ہوتی ہے اور وہ آئمہ اربعہ کی تقلید
کر کے پیش آمدہ مسائل سے بخوبی نبردآزما ہو جاتا ہے۔ اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ
نے راہنمائی فرمائی ہے کہ:
فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ.
سو تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تمہیں خود (کچھ) معلوم
نہ ہو۔
النَّحْل، 16: 43
جس طرح بیماری کی صورت میں ہم اپنا اعلاج خود کرنے کی بجائے ماہر طبیب کے پاس جاتے
ہیں، مکان تعمیر کرنے کے لیے معمار کی خدمات لیتے ہیں، کپڑے سلوانے کے لیے درزی کے
پاس جاتے ہیں اسی طرح قرآن و حدیث کو سمجھنے اور ان سے مسائل و احکام جاننے کے لیے
بھی ان علوم کے ماہرین کی مدد لیتے ہیں۔ یہی تقلید ہے۔ تقلید کے متعلق مزید راہنمائی
کے لیے ملاحظہ کیجیے:
ایک مکتبِ
فقہ کی تقلید کیوں ضروری ہے؟
- آئمہ صحاح ستہ خود مجتہدین تھے ان میں سے ہر ایک کا درجہ مجتہد مطلق کا تھا۔
ان کی کتب سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے جو ابواب و فصول قائم کیے ہیں وہ ان کے
مجتہد ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنا فقہی مسلک ظاہر
نہیں کیا۔ تاہم بعض مؤرخین نے انہیں فقہ شافعی یا حنبلی کی طرف منسوب کیا ہے۔ لیکن
آئمہ صحاح ستہ نے خود کو کسی مخصوص مسلک کا مقلد قرار نہیں دیا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔