جواب:
نمازِ تہجد کی کم از کم دو رکعات ہیں اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعات ہیں۔ بعد نمازِ عشاء بسترِ خواب پر لیٹ جائیں اور سو کر رات کے کسی بھی وقت اٹھ کر نمازِ تہجد پڑھ لیں، بہتر وقت نصف شب اور آخر شب ہے۔ تہجد کے لیے اٹھنے کا یقین ہو تو آپ عشاء کے وتر چھوڑ سکتے ہیں اس صورت میں وتر کو نماز تہجد کے ساتھ آخر میں پڑھیں یوں بشمول آٹھ نوافلِ تہجد کل گیارہ رکعات بن جائیں گی۔ رات کا اٹھنا یقینی نہ ہو تو وتر نماز عشاء کے ساتھ پڑھ لینا بہتر ہے۔
اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیشہ رات کو گیارہ رکعات پڑھتے تھے :
’’ایک رکعت کے ساتھ تمام رکعات کو طاق بنا لیتے، نماز سے فارغ ہونے کے بعد دائیں کروٹ لیٹ جاتے حتی کہ آپ کے پاس مؤذن آتا پھر آپ دو رکعت (سنت فجر) مختصرًا پڑھتے۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب صلوة المسافرين، باب صلوة الليل و عدد رکعات النبی صلی الله عليه وآله وسلم فی الليل، 1 : 508، رقم : 736
تنہائی میں پڑھی جانے والی یہ نماز اللہ تعالیٰ سے مناجات اور ملاقات کا دروازہ ہے۔ احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔ ’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کو تمام نفل نمازوں میں سب سے زیادہ محبوب نماز، صلاۃِ داؤد علیہ السلام ہے۔ وہ آدھی رات سوتے (پھر اٹھ کر) تہائی رات عبادت کرتے اور پھر چھٹے حصے میں سو جاتے۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الصيام، باب النهی عن الصوم الدهر لمن تضرر به او فوت به حقاً لم يفطر العيدين، 2 : 816، رقم : 1159
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔