جواب:
شریعتِ اسلامی میں شراب نوشی اور اس کی خرید و فروخت حرام قرار دی گئی ہے۔ حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں تھے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
إِنَّ ﷲَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَة وَالْخِنْزِيرِ وَالْأَصْنَامِ.
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع (خرید و فروخت) کو حرام قرار دے دیا ہے۔
اس لیے شراب کی خرید و فروخت حاصل ہونے والی آمدنی حرام ہے۔
ایسے غیرمسلم ممالک جہاں بلاسود قرض کی سہولت موجود نہ ہو‘ وہاں رہائش پذیر مسلمانوں کے لیے مجبوری کی حالت میں مکان، کاروبار اور صحت جیسی بنیادی ضروریات کے لیے بینک سے ملنے والا سودی قرض (Mortgage) حاصل کرنے کی رخصت موجود ہے۔ اس کے دلائل جاننے کے لیے درج ذیل سوالات اور ان کے جواب میں لگے خطابات ملاحظہ کیجیے:
غیرمسلم ممالک میں مسلمان اقلیت کے لیے مورگیج کا کیا حکم ہے؟
غیر مسلم ملک میں بینک سے سودی قرض لینے کا کیا حکم ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔