جواب:
آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
1۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
کَانَ النَّبِيُّ یَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ یَقْعُدُ ثُمَّ یَقُومُ کَمَا تَفْعَلُونَ الْآنَ.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیا کرتے۔ پھر بیٹھتے، پھر کھڑے ہو جاتے جیسے تم اب کرتے ہو۔
بخاري، الصحیح، كتاب الجمعة، باب الخطبة قائما وقال أنس بينا النبي يخطب قائما ومواضعه، 1: 311، رقم: 878، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خطبہ جمعہ دو حصوں پر مشتمل ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسی طریقہ کو امت نے اپنایا اور چودہ سو سالوں سے یہ عمل جاری ہے۔ لہٰذا عربی خطبہ کے درمیان بیٹھنا واجب ہے۔
2۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ.
اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
الْأَعْرَاف، 7: 204
اس آیتِ مبارکہ میں پائے جانے والے حکم کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ یہ حکم صرف نماز میں قرآن پڑھتے وقت کے لیے ہے یا جب بھی قرآن پڑھا جائے اس وقت یہ حکم لاگو ہوتا ہے؟ اس اختلاف سے قطع نظر آیت مبارکہ کے ظاہر کا تقاضا یہی ہے کہ جب بھی قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنا جائے۔ یہی آداب ذکرِ مصطفیٰ کے بھی ہیں۔ اس لیے جو حضرات تلاوت و نعت کی محافل میں شامل ہوں اُن کو کم از کم تلاوت و نعت کے ادب و احترام کی خاطر خاموشی سے محفل میں بیٹھنا چاہیے۔ اگر کسی کو مجبوراً کوئی بات کرنی ہو تو محفل سے اٹھ کر ایک طرف ہو جائے تاکہ محفل کا نظم و ضبط اور وقار برقرار رہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔