السلام علیکم مفتی صاحب! اگر بیوی نماز نہ پڑھے تو شوہر کس حد تک سختی کر سکتا ہےاور کیا طریقہ اپنائے کہ وہ نماز کی طرف آ جائے؟
جواب:
قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَo
(اے رسولِ معظّم!) آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بحث (بھی) ایسے انداز سے کیجئے جو نہایت حسین ہو، بے شک آپ کا رب اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں کو (بھی) خوب جانتا ہے۔
النحل، 16: 125
مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں دین کی طرف بلانے کے لیے احسن انداز اپنانے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ سختی، تلخی اور بدزبانی کے ساتھ دی گئی دعوت مؤثر نہیں ہوسکتی‘ جبکہ زوجین کے معاملے میں سختی نفرت و کدورت کو جنم دیتی ہے۔ اس لیے شوہر خود نماز کی پابندی کرے اور بیوی کبھی عمومی انداز میں اور کبھی قدرے سخت لہجے میں نماز کے لیے کہے۔ نماز کے فوائد و ثمرات اور اس کی فرضیت کے متعلق آگاہ کرے‘ آہستہ آہستہ اس کے اندر احساس پیدا کرے۔ امید ہے وہ نمازی بن جائے گی۔ اگر شوہر کی بھر پور کوششوں کے باوجود بیوی نماز ادا نہیں کرتی تو خود گناہگار ہے، اس کے گناہ کا بوجھ شوہر پر نہیں ہے۔ بروزِ قیامت وہ خدا تعالیٰ کی عدالت میں جوابدہ ہوگی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔