حضرت عمر (رض) اور سیدہ فاطمہ (س) کے اختلافات کی کیا حقیقت ہے؟


سوال نمبر:5115
السلام علیکم! حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے اختلافات کی کیا حقیقت ہے؟

  • سائل: عیدی امینمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 18 اکتوبر 2018ء

زمرہ: خلفائے راشدین و صحابہ کرام

جواب:

صدیوں پہلے پیش آنے والے واقعات کی حقیقت جاننے کے لیے مؤرخین کی کتابوں اور ان کے بیانات پر انحصار کرنے کے سوا ہمارے پاس کوئی ذریعہ نہیں۔ تاہم آنکھیں بند کرکے ان مورخین پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ کتب تاریخ میں مذہبی، ریاستی، نسلی، نظریاتی اور قومی تعصبات کا غلبہ رہا ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ تاریخی واقعات کو عقل و نقل کے پیمانے پر بھی پرکھا جائے‘ اگر مورخ بیان کرتا ہے کہ فلاں واقعہ اس طرح رونما ہوا تھا تو سوال اٹھایا جائے کہ آیا ممکنہ طور پر کوئی اور صورت بھی ہو سکتی ہے یا نہیں؟

بدقسمتی سے صدرِ اول سے ہی مسلمانوں کے سیاسی اختلافات نے گروہی شکل اختیار کی جو بعد ازاں اعتقادی مسلک کی صورت میں ظاہر ہوئی۔ اس موقع پر وہی فطری عوامل وقوع پذیر ہوئے جو کسی بھی نئےگروہ بندی یا جماعت کے ظہور کے وقت ہوتے ہیں یعنی نئی جماعت اس کے پس منظر یا پیش منظر میں چند کرداروں کو برائی کی علامت (Villain ) کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور اپنی دانست میں ان کے مقابل اچھائی کی طاقتیں (Heros) کھڑی کی جاتی ہیں۔ پھر طرفین کے مؤرخین اپنے مذہبی، نظریاتی اور قومی تعصب کی بنیاد پر اپنی منشاء کی تاریخ مرتب کرتے ہیں۔ کچھ ایسا ہی حادثہ اسلام کی تاریخ کے ساتھ بھی ہوا۔ اسلام کے دو قدیم ترین مکاتبِ فکر نے تاریخی روایات کو وجہ نزاع بنایا ہے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا جیسی جلیل القدر ہستیوں کی ایسی تصویر کشی کر رکھی ہے جسے عقل و نقل کی بنیاد قبول کرنا محال ہے۔ ایسی تاریخی روایات گھڑی گئیں ہیں جن سے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متعلق گمراہ کن تصورات پیدا ہوئے اور دشمنانِ اسلام کے سامنے اہلِ اسلام کی جگ ہنسائی ہوئی۔ ان تاریخی روایات سے یوں ظاہر ہوتا ہے کہ گویا اہلِ بیت اطہار علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین (معاذاللہ) اقتدار کے پیاسے تھے‘ انکا کوئی قانونی نظام نہیں تھا‘ طاقتور کمزور کو ہانکتا تھا‘ سچ بولنا جرم تھا وغیرہ۔ کسی مسلمان کا دل یہ الزامات اور خرافات قبول کرنے کے لیے ہرگز آمادہ نہیں ہوگا۔

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین‘ خاص طور پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کے اختلافات کی حقیقت جاننے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا درج ذیل خطاب ملاحظہ کیجیے:

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری