جواب:
بغیر داڑھی والا شخص اذان و تکبیر کہہ سکتا ہے اور اگر موجود افراد اس کی اقتداء پر متفق ہوں تو امامت بھی کر سکتا ہے۔ کسی آیت و روایت میں داڑھی کو اذان و اقامت یا امامت کی شرط قرار نہیں دیا گیا۔ اگر بغیر داڑھی والا شخص اذان و اقامت کہے یا امامت کرے تو نماز ہو جائے گی۔ تاہم مطلقاً داڑھی رکھنا سنتِ مؤکدہ اور شعائرِ اسلام میں سے ہے اس لیے داڑھی مونڈنے کے عمل کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ عموماً داڑھی مونڈے مؤذن، مَکَبِّر یا امام کو مقتدی برضا و رغبت پسند نہیں کرتے جس کی وجہ سے جھگڑے اور مسائل جنم لیتے ہیں‘ لہٰذا اذان و اقامت یا امامت کے متمنی شخص کو داڑھی رکھنی چاہیئے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔