زوال کے وقت نمازِ جنازہ ادا کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:5088
زوال کے وقت نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟

  • سائل: محمد اکرممقام: بارہ بنکی، یوپی، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 03 اکتوبر 2018ء

زمرہ: مکروہ اوقات  |  نماز جنازہ

جواب:

دن و رات میں تین اوقات ایسے ہیں جن میں نفل یا قضاء نماز، نمازِ جنازہ یا سجدہ تلاوت کی ادائیگی جائز نہیں۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:

ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللهِ صلي الله عليه وسلم يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں تین اوقات کے دوران نماز ادا کرنے اور اپنے فوت شدگان کے جنازہ کی ادائیگی سے منع کیا، وہ تین اوقات ہیں: طلوعِ آفتاب کا وقت جب تک سورج بلند نہ ہو جائے‘ زوال کا وقت جب تک سورج ڈھل نہ جائے اور غروبِ آفتاب کا وقت جب تک سورج غروب نہ ہو جائے۔

مسلم، الصحیح، كتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الأوقات التي نهي عن الصلاة فيها، 1: 568، رقم: 831، بیروت: دار احیاء التراث العربی

امام مرغینانی نے ہدایہ میں اس کی وضاحت ان الفاظ میں کی ہے:

وَالْمُرَادُ بِقَوْلِهِ وَأَنْ نَقْبُرَ صَلَاةُ الْجِنَازَةِ لِأَنَّ الدَّفْنَ غَيْرُ مَكْرُوهٍ

نقبر سے مراد نماز جنازہ ہے، کیونکہ (ممنوعہ اوقات میں) تدفین مکروہ نہیں ہے۔

مرغيناني، الهداية شرح البداية، 1: 40، المكتبة الإسلامية

تاہم ان ممنوعہ اوقات میں نماز جنازہ ادا کرنے کی ایک جائز صورت بھی ہے۔ وہ یہ ہے کہ اگر نمازِ جنازہ کسی مکروہ وقت‘ جیسے: زوال کے وقت واجب ہوا اور بلاتاخیر زوال کے وقت ہی ادا کر دیا گیا تو یہ ادائیگی جائز ہوگی۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نمازِ جنازہ کی ادائیگی میں‌ تاخیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔ لیکن اگر جنازہ مباح وقت میں واجب ہوا اور تاخیر کر کے ممنوعہ وقت میں ادا کیا گیا تو ادائیگی درست نہیں ہوگی۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

إذَا وَجَبَتْ صَلَاةُ الْجِنَازَةِ وَسَجْدَةُ التِّلَاوَةِ في وَقْتٍ مُبَاحٍ وَأُخِّرَتَا إلَى هذا الْوَقْتِ فإنه لَا يَجُوزُ قَطْعًا أَمَّا لو وَجَبَتَا في هذا الْوَقْتِ وَأُدِّيَتَا فيه جَازَ.

اگر نمازِ جنازہ یا سجدہ تلاوت مباح وقت میں واجب ہوئے اور تاخیر کر کے (زوال) کے وقت ادا کیے گئے تو یہ ادائیگی قطعاً ناجائز ہوگی۔ لیکن جب یہ (زوال) کے وقت ہی واجب ہوئے اور (بغیر تاخیر کے) اسی وقت ادا کر دیئے گئے تو یہ ادائیگی جائز ہے۔

الشيخ نظام وجماعة من علماء الهند، الفتاوي الهندية، 1: 52، دار الفكر

لہٰذا عمومی قاعدہ یہی ہے کہ زوال کے وقت نمازِ جنازہ ادا نہیں کی جائے گی‘ تاہم اس کے مشروط جواز کی ایک صورت ہم نے بیان کر دی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری