جواب:
آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
1۔ رات کی نمازوں میں سنن و نوافل کے ادائیگی کے دوران قدرے بلند آواز میں تلاوت کی جاسکتی ہے یعنی آپ مغرب و عشاء کی سنن و نوافل اور فجر کی سنتیں ادا کرتے ہوئے منزل کی دوہرائی کر سکتے ہیں۔ دو رکعات میں ایک پارہ مکمل کرنے کی بجائے ان تینوں نمازوں کی سنن و نوافل میں پارہ تقسیم کر لیں۔ اس طرح دوہرائی بھی اچھے طریقے سے ہو جائے گی اور تھکاوٹ بھی محسوس نہیں ہو گی۔ حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ.
قرآن کریم اس وقت تک پڑھتے رہو جب تک تمہارے دل اس کے ساتھ لگے رہیں اور جب تم اکتاہٹ (تھکاوٹ) محسوس کرو تو اُسے پڑھنا چھوڑ دو۔
2۔ اگر بقدرِ واجب آپ تلاوت کر چکے ہوں تو آیتِ مبارکہ بھولنے پر رکوع کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر آیت بھولنے کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکی اور اس کے بعد والی آیت کی تلاوت کر لی تو سجدہ سہو لازم نہیں۔ اسی طرح رکوع میں آیت یاد آ گئی اور ایک لمحے کے لیے ذہن میں دوہرا لی تو بھی سجدہ سہو نہیں ہوگا۔ سجدہ سہو کے بغیر بھی نماز درست ہوگی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔