جواب:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنْـتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ.
کیا تم دوسرے لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم (اللہ کی) کتاب (بھی) پڑھتے ہو، تو کیا تم نہیں سوچتے؟
البقرہ، 2: 44
اس آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ علم سے سوال کیا ہے کہ کتاب اللہ کا علم رکھنے کی بناء پر تم دوسروں کو نیک امور کا حکم تو دیتے ہو مگر خود نیکی کیوں نہیں کرتے؟ اور اسی طرح ایک مقام پر فرمایا:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَO كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَO
اے ایمان والو! تم وہ باتیں کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں ہو۔ اللہ کے نزدیک بہت سخت ناپسندیدہ بات یہ ہے کہ تم وہ بات کہو جو خود نہیں کرتے۔
الصَّفّ، 61: 2-3
ان آیات میں بھی اللہ تعالیٰ نے ان امور کا حکم دینے سے روکا ہے جو خود عملاً اپنائے نہ گئے ہوں۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
يُجَاءُ بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُهُ فِي النَّارِ فَيَدُورُ كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِرَحَاهُ فَيَجْتَمِعُ أَهْلُ النَّارِ عَلَيْهِ فَيَقُولُونَ أَيْ فُلَانُ مَا شَأْنُكَ أَلَيْسَ كُنْتَ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَانَا عَنْ الْمُنْكَرِ قَالَ كُنْتُ آمُرُكُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ.
قیامت کے روز ایک آدمی کو لایا جائے گا، پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ تو اس کی آنتیں آگ میں نکل پڑیں گی۔ وہ انہیں لے کر اس طرح گھومے گا جیسے گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے۔ دوسرے جہنمی اس کے گرد جمع ہوکر کہیں گے، اے فلاں! کیا بات ہے؟ تم تو ہمیں نیکیوں کا حکم نہیں دیتے تھے اور برائیوں سے نہیں روکتے تھے؟ وہ جواب دے گا، میں تمہیں نیکیوں کا حکم دیتا تھا لیکن خود نیکی نہیں کرتا تھا اور تمہیں برائیوں سے روکتا تھا لیکن خود برے کام کرتا رہتا تھا۔
مذکورہ بالا تصریحات سے واضح ہوتا ہے کہ علم رکھنے کے باوجود جب کوئی شخص گناہ کرتا ہے اور دوسروں کو وعظ و نصیحت کرتا ہے تو وہ ناخواندہ شخص کی نسبت عذاب کا زیادہ مستحق ہے۔ اس لیے عالم، مفتی اور پڑھے لکھے افراد کی گرفت زیادہ ہوگی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔