جواب:
یہ مسئلہ فقہاء کے نزدیک اختلافی ہے۔ سوال میں مذکور مسئلہ صاحبِ انوارِ شریعت نے درمختار سے نقل کیا ہے۔ جبکہ امام ابنِ ہمام کے نزدیک فرض سے واجب کی طرف لوٹنا نماز کو فاسد کر دیتا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:
ثُمَّ لَوْ عَادَ فِي مَوْضِعِ وُجُوبِ عَدَمِهِ قِيلَ الْأَصَحُّ أَنَّهَا تَفْسُدُ لِكَمَالِ الْجِنَايَةِ بِرَفْضِ الْفَرْضِ لِمَا لَيْسَ بِفَرْضٍ.
ابن همام، شرح فتح القدير، 1: 509، بيروت: دار الفكر
بہتر یہی ہے کہ اگر نمازی بھول کر واجب چھوڑ دے یا فرض میں داخل ہو جائے تو پھر واجب کی طرف نہ لوٹے کیونکہ سجدہ سہو واجب بھولنے پر ہی تو کیا جاتا ہے۔ جب واجب رہ جانے کی صورت میں سجدہ سہو سے نماز مکمل ہو جاتی ہے تو فرض سے واجب کی طرف عدول کرنا چہ معنی دار؟ اس لیے ہمارے نزدیک بھی فرض میں داخل ہونے کے بعد واجب کی طرف عدول جائز نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔