کیا مرد کسی عورت کی طرف سے حج یا عمرہ بدل کر سکتا ہے؟


سوال نمبر:5056
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص اپنی رشتہ دار خاتون کی طرف سے نفلی عمرہ کرنا چاہتا ہے تو کیا وہ ایسا کر سکتا ہے؟ اور احرام باندھتے وقت اسی عورت کی طرف سے نفلی عمرہ کرنے کی نیت کرنی ہو گی؟

  • سائل: سہیل احمدمقام: سکھر، سندھ
  • تاریخ اشاعت: 19 ستمبر 2018ء

زمرہ: حج بدل

جواب:

شرعِ‌ متین نے ایسی کوئی پابندی نہیں‌ لگائی کہ مرد صرف مرد کی طرف سے اور عورت صرف عورت کی طرف سے ہی حجِ بدل یا عمرہ بدل ادا کرے‘ بلکہ حج، عمرہ، نوافل اور صدقات کر کے ان کا ثواب کسی بھی مرد یا عورت کو ایصال کرنا شرعاً جائز ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر حج فرض کیا ہے‘ میرا باپ ضعف کی وجہ سے سواری پر سوار نہیں ہوسکتا۔ کیا میں ان کی طرف سے حج ادا کرسکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’ہاں! کرسکتی ہو۔‘ اسی طرح لقیط بن عامر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ میرا باپ بوڑھا ہے حج کی طاقت نہیں رکھتا نہ عمرہ کی اور نہ ہی اونٹ پر سوار ہونے کی ان کے لئے کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’اپنے باپ کی طرف سے حج اور عمرہ ادا کرو۔‘

مذکورہ روایات سے واضح ہوتا کہ عورت‘ مرد کی طرف سے اور مرد‘ عورت کی طرف حج یا عمرہ بدل کرسکتا ہے۔ حج یا عمرہ بدل کی ادائیگی کا طریقہ وہی ہے جو اپنی طرف سے حج یا عمرہ کی ادائیگی کا ہے سوائے اس کے کہ نیت کرتے وقت کم از کم یہ ذہن میں رہے کہ کس کی جانب سے حج یا عمرہ کیا جارہا ہے۔ زیادہ بہتر یہ ہے کہ احرام باندھتے وقت اُس کا نام لیکر نیت کر لی جائے جس کی جانب سے حج یا عمرہ کی ادائیگی مقصود ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری