کیا سیدہ ام کلثوم بنت علی حضرت عمر کی زوجہ ہیں؟


سوال نمبر:5044
السلام علیکم! کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت علی علیہ السلام کے داماد تھے؟

  • سائل: محمد ارمان سیدپوریمقام: امروھ
  • تاریخ اشاعت: 14 ستمبر 2018ء

زمرہ: فضائل و مناقبِ‌ اہلبیتِ اطہار

جواب:

سیدہ اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا جو کہ سیدہ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کی صاحبزادی ہیں اُن کا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے نکاح ایک تاریخی حقیقت ہے جسے مؤرخین و محدثین کی بڑی تعداد نے بیان کیا ہے۔ ذیل میں چند روایات نقل کی جا رہی ہیں:

سیدنا ثعلبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

إِنَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ قَسَمَ مُرُوطًا بَیْنَ نِسَاءٍ مِّنْ نِّسَاءِ الْمَدِینَةِ، فَبَقِيَ مِرْطٌ جَیِّدٌ، فَقَالَ لَهٗ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهٗ: یَا أَمِیرَ المُوْمِنِینَ! أَعْطِ هٰذَا ابْنَةَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآله وَسَلَّمَ الَّتِي عِنْدَکَ، یُرِیدُونَ أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ. فَقَالَ عُمَرُ: أُمُّ سَلِیطٍ أَحَقُّ، وَأُمُّ سَلِیطٍ مِّنْ نِّسَاءِ الْـأَنْصَارِ مِمَّنْ بَایَعَ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآله وَسَلَّمَ، قَالَ عُمَرُ: فَإِنَّهَا کَانَتْ تَزْفِرُ لَنَا الْقِرَبَ یَوْمَ أُحُدٍ.

سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی عورتوں میں چادریں تقسیم کیں تو ایک عمدہ چادر بچ گئی۔ اُن کے پاس بیٹھنے والوں میں سے کسی نے کہا‘ امیر المومنین! یہ چادر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کی بیٹی (یعنی نواسی) کو دیجیئے جو آپ کی زوجیت میں ہے، ان کی مراد اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سے تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اُم سلیط زیادہ حقدار ہے۔ (ام سلیط) انصاری عورت تھیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کے دستِ اقدس پر بیعت کی تھی۔ سیدنا عمر رضی للہ عنہ نے فرمایا: اُم سلیط جنگ اُحد کے دن ہمارے لئے مشکیں لاد لاد کر لاتی تھیں۔

بخاری، الصحیح، کتاب المغازی، باب ذکر ام سلیط،  کتاب المغازی، رقم الحدیث: 4071، بیت الافکا للدولیه النشر، 1997 - وہ فی كتاب الجهاد والسير، باب حمل النساء القرب إلى الناس في الغزو

شیخ الاسلام حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں رقمطراز ہیں:

سیدہ اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی زوجہ تھیں اور ان کی ماں فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھیں۔ اس لیے لوگوں نے ان کو بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا۔ اُم کلثوم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں ہی پیدا ہوئی تھیں اور یہ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنھا کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔

امیر المؤمنین فی الحدیث امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ و شارح بخاری حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کی اس تصریح سے واضح ہوا کہ سیدہ اُم بنت علی رضی اللہ عنھا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔

سیدہ اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا کے بطن سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے حضرت زید بن عمر پیدا ہوئے۔ خلافتِ فاروقی کے بعد ان ماں بیٹے کا ایک ہی دن انتقال ہوا اور کا جنازہ بھی اکٹھے ادا کیا گیا۔ چنانچہ حضرت نافع مولیٰ ابن عمر رحمہ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ:

إِنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلّٰی عَلَی تِسْعِ جَنَائِزَ جَمِیعًا، فَجَعَلَ الرِّجَالَ یَلُونَ الْإِمَامَ، وَالنِّسَاءَ یَلِینَ الْقِبْلَةَ، فَصَفَّهُنَّ صَفًّا وَّاحِدًا، وَوُضِعَتْ جَنَازَةُ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ عَلِيٍّ امْرَأَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَابْنٍ لَّهَا، یُقَالُ لَهٗ زَیْدٌ، وُضِعَا جَمِیعًا، وَالْإِمَامُ یَوْمَئِذٍ سَعِیدُ بْنُ الْعَاصِ، وَفِي النَّاسِ ابْنُ عُمَرَ، وَأَبُو هُرَیْرَةَ، وَأَبُو سَعِیدٍ، وَأَبُو قَتَادَةَ، فَوُضِعَ الْغُلَامُ مِمَّا یَلِي الْإِمَامَ.

’سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نو میّتوں پر اکٹھی نماز جنازہ ادا کی۔ انہوں نے مذکر میتوں کو امام اور مؤنث میتوں کو قبلہ کی جانب رکھا۔ ان سب کی ایک صف بنا دی، جبکہ سیدہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہا جو کہ سیدنا علی علیہ السلام کی صاحبزادی اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ تھیں‘ انہیں اور ان کے زید نامی بیٹے کو اکٹھا رکھا۔ اس روز سیدنا سعید بن عاص رضی اللہ عنہ امام تھے جبکہ جنازہ پڑھنے والوں میں عبداللہ بن عمر، حضرت ابوہریرہ، ابوسعید خدری اور حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہم اجمعین شامل تھے۔ بچے کو امام کی جانب رکھا گیا۔‘

(سنن النسائي: 1980، سنن الدارقطني: 79/2، 80، السنن الکبرٰی للبیهقي : 33/4)

شیعہ مؤرّخ احمد بن یعقوب نے 17 ہجری میں خلافت ِفاروقی کے احوال میں لکھا ہے:

وَفِي هٰذِهِ السَّنَةِ خَطَبَ عُمَرُ إِلٰی عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ، وَأُمُّهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللّٰهِ، فَقَالَ عَلِيٌّ: إِنَّهَا صَغِیرَةٌ، فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰهِ یَقُولُ : ’کُلُّ نَسَبٍ وَّسَبَبٍ یَّنْقَطِعُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، إِلَّا سَبَبِي وَنَسَبِي وَصِهْرِي، فَأَرَدْتُّ أَنْ یَّکُونَ لِي سَبَبٌ وَّصِهْرٌ بِرَسُولِ اللّٰهِ، فَتَزَوَّجَهَا وَأَمْهَرَهَا عَشْرَةَ آلاَفِ دِینَارٍ.

’اسی سال سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی طرف ان کی بیٹی امِ کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا کے لئے پیغامِ نکاح بھیجا۔ یاد رہے کہ یہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی لخت ِجگر تھیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: امِ کلثوم ابھی عمر میں چھوٹی ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (میں یہ رشتہ صرف اس لیے طلب کر رہا ہوں کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ روز ِقیامت تمام نسب اور سبب منقطع ہو جائیں گے سوائے میرے تعلق، نسب اور سسرالی رشتہ کے۔ اب میری یہ خواہش ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تعلق اور سسرالی رشتہ ہو۔ اس پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ دس ہزار دینار حق مہر کے عوض اپنی صاحبزادی کی شادی کر دی۔‘

تاریخ الیعقوبي، 2: 149، 150

اہل سنت اور اہل تشیع کی بےشمار کتب میں سیدہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا کی سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے شادی بالصراحت ذکر ہوئی ہے۔ اہل سنت کے ہاں اس شادی کے انعقاد پر کوئی اختلاف نہیں بلکہ اجماع ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا نکاح سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے ہوا تھا۔ البتہ بعض شیعہ مؤرخین نے اس لکھا ہے کہ یہ نکاح سیدنا علی کرم اللہ وجھہ الکریم نے برضا و رغبت نہیں کیا تھا‘ جبکہ کچھ نے اس نکاح کے انعقاد کا سرے سے انکار کیا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری