جواب:
تمام ائمہ اس پر متفق ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت کے بعد اہلِ مکہ کے ساتھ بحیثیت امام کے چار رکعات والی نماز پڑھی اور دو رکعات کے بعد سلام پھیر دیا پھر لوگوں کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا :
أتمو صلاتکم فأنا قوم سفر.
ابو داود طيالسی، المسند : 113، 115، رقم : 840، 858
’’تم لوگ اپنی اپنی نمازیں پوری کرو، میں مسافر ہوں۔‘‘
مقیم کو چاہیے کہ مسافر کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کرے اور جب امام سلام پھیر دے تو مقیم مقتدی کھڑا ہو جائے اور اپنی باقی دو رکعتیں پڑھ لے۔ ان دو رکعتوں میں قرات بالکل نہ کرے بلکہ اتنی دیر چپ کھڑا رہے جتنی دیر سورۃ فاتحہ پڑھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ امام ہی کی اقتداء میں ہوتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔