کیا وتر کے بعد کے نوافل بیٹھ کر ادا کیے جاسکتے ہیں؟


سوال نمبر:5002
السلام علیکم مفتی صاحب! ہم وتر کے بعد ثواب کے لیے دو نوافل ادا کرتے ہیں، یہ نوافل بیٹھ کر پڑھنا بہتر ہے یا کھڑے ہو کر؟ راہنمائی کیجیے۔ شکریہ

  • سائل: اظہر حسین قادریمقام: راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 31 اگست 2018ء

زمرہ: نفلی نمازیں

جواب:

نوافل کا اصل حکم یہ ہے کہ انہیں بلاعذر بیٹھ کرنا ادا کرنا جائز ہے، تاہم بلاعذر بیٹھ کر نوافل ادا کرنے والے کو‘ کھڑے ہو کر ادا کرنے والے کی نسبت آدھا ثواب ملتا ہے۔ یہ حکم تمام نمازوں یعنی ظہر، مغرب عشاء کے نوافل کا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

وعن عمران بن حصين: أنه سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الرجل قاعدا. قال: إن صلى قائما فهو أفضل، ومن صلى قاعدا فله نصف أجر القائم.

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے مَردوں کی بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا افضل ہے۔ جو بیٹھ کر ادا کرے اُس کو کھڑے ہوکر ادا کرنے والے سے آدھا ثواب ملتا ہے۔

ترمذی، الجامع، 1: 371، باب الصلوة

ظہر اور مغرب کے برعکس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وتر کے بعد دو نفل بیٹھ کر بھی ادا کرنا بھی مروی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ:

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الرجل قاعدا نصف الصلاة. قال: فأتيته فوجدته يصلي جالسا فوضعت يدي على رأسه فقال: مالك يا عبد الله بن عمر؟ قلت: حدثت يا رسول الله أنك قلت: صلاة الرجل قاعدا على نصف الصلاة وأنت تصلي قاعدا. قال: أجل ولكني لست كأحد منكم.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیٹھ کر نماز ادا کرنا آدھی نماز ہے۔ وہ کہتے ہیں پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیٹھ کر نماز ادا کرتے پایا تو آپ کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔ آپ نے پوچھا اے عبداللہ بن عمر کیا معاملہ ہے؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کا ارشادِ گرامی ہے کہ بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کی نماز آدھی ہے اور آپ خود بیٹھ کر نماز ادا فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایسا ہی ہے (یعنی بیٹھ کر نفل نماز ادا کرنے والے کو آدھا ثواب ہی ملتا ہے) لیکن میں تمہاری طرح نہیں ہوں ( یعنی مجھے پورا ثواب ملتا ہے‘ کم نہیں ملتا)۔

رواه مسلم، حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، 1: 403

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر کے بعد بیٹھ کر نوافل ادا کرنے کا تذکرہ ملتا ہے۔ محدثین نے اس کی وجہ یہ بتائی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عام معمول تھا کہ تہجد کی طویل نماز ادا فرماتے یہاں تک کہ پیروں پر ورم آجاتا، پھر صبح صادق کے قریب وتر ادا فرماتے اور پھر بیٹھ کر دو نفل ادا فرماتے تھے۔ اس لیے اگر کوئی شخص وتر کے بعد دو نفل اس نیت سے بیٹھ کر ادا کرے کہ ایسا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے تو یقیناً اس کے ثواب میں کچھ کمی نہیں ہوگی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری