سوال نمبر:4992 السلام علیکم! کیا عرس، قل اور چالیسواں مصر، شام، ترکی اور دیگر مسلم ممالک میں بھی کیے جاتے ہیں یا یہ صرف برصغیر کی رسم ہے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد یاعلی مدد کا نعرہ کس نے شروع کیا؟ کیا اولیاءاللہ کی وفات کے بعد استعانتِ اولیاء سے انکار کرنا گستاخئ اولیاء ہے؟
عرس، قل اور چہلم‘ میت کے ایصالِ ثواب کے لیے ہونے والی محافل کے مختلف نام
ہیں۔ برِصغیر پاک و ہند سمیت تمام مسلم معاشروں بشمول مصر، شام، ترکی اور دیگر
مسلم ممالک میں ایصالِ ثواب کی محافل منعقد کی جاتی ہیں۔ مرنے والوں کو ایصالِ
ثواب کرنا قرآن و حدیث سے ثابت اور چودہ صدیوں سے مسلم امت میں رائج ہے۔ عرس، قل
اور چہلم برِصغیر کی علاقائی رسوم نہیں بلکہ ایصالِ ثواب کے مختلف انداز ہیں۔ ایصالِ
ثواب کے بارے میں شریعت کے احکام جاننے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
کی کتاب
’ایصال ثواب اور اس کی شرعی حیثیت‘ ملاحظہ کیجیے۔
سیدنا علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد سب سے پہلے ’یاعلی مدد‘ کا نعرہ لگانے
والے پہلے شخص کا نام ہمارے علم میں نہیں‘ البتہ یہ نعرہ لگانا جائز ہے۔ اس جواز
کے دلائل جاننے کے لیے شیخ الاسلام کی تصنیف
’مسئلہ
استغاثہ اور اس کی شرعی حیثیت‘ ملاحظہ کیجیے۔
اولیاءاللہ سے بعد از وفات مدد و استعانت جائز ہے۔ اگر کوئی ان کی اہانت و
گستاخی کے ارادے سے اس کا انکار کرتا ہے تو ظاہر ہے وہ ان کی گستاخی ہی کرتا ہے۔
اگر کوئی ان سے مدد و استعانت طلب نہیں کرنا چاہتا تو نہ کرے لیکن بےادبی و گستاخی
کسی طور جائز نہیں ہے۔