کیا نان و نفقہ معاف کر کے نکاح کرنا جائز کیا؟


سوال نمبر:4980
السلام علیکم محترم! ایک طلاق یافتہ لڑکی جس کی عمر 38 سال ہے طلاق کے بعد ایک شادی شدہ لڑکے سے پیار ہوگیا ہے۔ دونوں نکاح کرنا چاہتے ہیں لیکن لڑکا نان نفقہ نہیں دے سکتا لڑکی اپنی رضامندی سے اسکے لئے جائز ہونا چاہتی ہے۔ اپنے بچوں کی وجہ سے اعلانیہ نکاح نہیں کر سکتی اگر کرتی ہے تو بیٹی کے مستقبل کو خطرہ ہے۔ اگر نان و نفقہ معاف کرنے سے نکاح ہوتا ہے تو 2 گواہوں کے رو برو کن الفاظ سے اقرار کیا جائے۔ رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

  • سائل: ندیم عباسمقام: اوکاڑہ
  • تاریخ اشاعت: 04 ستمبر 2018ء

زمرہ: نکاح

جواب:

اسلام دینِ فطرت ہے، یہ انسانوں کی فطری خواہشات کو نہ صرف جانتا ہے بلکہ ان کی تکیمل کی جائز صورتیں بھی متعارف کرواتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے طلاق یافتہ عورتوں کو عدت کے بعد شادی کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس میں کوئی رکاوٹ ڈالنے سے منع کیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:

وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْاْ بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ.

اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت (پوری ہونے) کو آپہنچیں تو جب وہ شرعی دستور کے مطابق باہم رضامند ہو جائیں تو انہیں اپنے (پرانے یا نئے) شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو۔

البقره، 2: 232

تندرست و توانا انسان کی فطرت تقاضا کرتی ہے کہ وہ نکاح کر کے جنسی خواہشات کی تکمیل جائز اور معروف راستہ اختیار کرے۔ سوال میں مذکور لڑکی کو بھی اعلانیہ نکاح کر لینا چاہیے۔ کیونکہ اسلام نے خفیہ نکاح سے روکا ہے۔ حضرت محمد بن حاطب جمحی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

فَصْلُ مَا بَيْنَ الحَرَامِ وَالحَلَالِ، الدُّفُّ وَالصَّوْتُ.

حلال و حرام (رشتے) کے درمیان فرق دف بجانا اور گانا ہے۔

  1. ترمذي، السنن، كتاب النكاح، باب ما جاء في إعلان النكاح، 3: 398، رقم: 1088، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
  2. ابن ماجه، السنن، كتاب النكاح، باب إعلان النكاح، 1: 611، رقم: 1896، بیروت، لبنان: دار الفکر

مذکورہ بالا حدیث میں صوت سے مراد ایسے گیت گانا ہے جو فحش اور لغو کلام پر مبنی نہ ہوں۔ اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ، وَاجْعَلُوهُ فِي المَسَاجِدِ، وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالدُّفُوفِ.

نکاح کی تشہیر کرو، مسجدوں میں نکاح کرو اور نکاح (شادی) پر دف بجاؤ!

  1. ترمذي، السنن، كتاب النكاح، باب ما جاء في إعلان النكاح، 3: 398، رقم: 1089
  2. ابن ماجه، السنن، كتاب النكاح، باب إعلان النكاح، 1: 611، رقم: 1895

نکاح کی تشہیر کرنے میں بہت سی حکمتیں ہیں جن میں سے بےشمار سے ہم سب واقف بھی ہیں۔ سوال میں مذکور لڑکا اگر نان و نفقہ اور سکنہ کا انتظام کرنے کی سکت نہیں رکھتا تو دوسری شادی نہ کرے۔ لڑکی کسی دوسرے مرد سے دستور کے مطابق شادی کر لے تاکہ اس کا اور بچوں کا مستقبل محفوظ ہو جائے۔

اگر تمام تر مسائل کے باوجود لڑکا اور لڑکی نکاح کرنا ہی چاہتے ہیں تو دو مسلمان گواہوں کی موجودگی میں حقِ مہر کے عوض ایجاب و قبول کر لیں، لیکن نکاح کے وقت نان و نفقہ کی موصولی یا عدم موصولی کا ذکر نہ کیا جائے، بعد میں اگر لڑکی معاف کر دے تو حرج نہیں۔ لیکن نکاح کو خفیہ رکھنا کسی طور درست نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری