جواب:
شراب سمیت کوئی بھی نشہ آوار شے کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ کیونکہ یہ انسان کے حواس پر غالب آ جاتی ہیں اور اس کا اپنے افعال پر اختیار نہیں رہتا۔ علامہ عبدالرحمان الجزیری نواقضِ وضو کی بحث میں لکھتے ہیں:
أن يغيب عقل المتوضئ، إما بجنون، أو صرع، أو إغماء، وإما بتعاطي ما يستلزم غيبته من خمر، أو حشيش أو بنج، أو نحو ذلك من المغيبات ومن ذلك النوم، وهو ناقض للوضوء لا بنفسه بل بما يترتب عليه من حصول الحدث.
اگر وضو کرنے والے کے حواس مغلوب ہو جائیں (تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا) یہ بےحواسی خواہ پاگل پن سے ہو‘ مرگی سے ہو‘ بےشی کی وجہ سے ہو‘ یا پھر کوئی ایسی شے کھانے سے ہو جائے جو عقل پر حاوی ہو جاتی ہے جیسے شراب، گانجا اور بھنگ سمیت تمام نشہ آوار اشیاء۔ نیند بھی انہی عوارض میں سے ایک ہے جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ نیند بذاتِ خود ناقضِ وضو نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ سے ہونے والی غنودگی وضو کو توڑ دیتی ہے۔
الجزیری، کتاب الفقه علیٰ المذاهب الاربعة، 1: 80، دار احیاء التراث العربی
شراب پینا فعلِ حرام انتہائی قبیح فعل ہے۔ اس سے بچنا لازم ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔