جواب:
سفرمیں چار رکعت فرائض والی نمازوں (ظہر، عصر، عشاء) کو نصف کر کے پڑھنا قصر کہلاتا ہے۔
هيثمی، مجمع الزوائد، 1 : 353
اس طرح ادا کی جانے والی نماز کو نمازِ قصر کہتے ہیں۔ قرآن حکیم میں ارشاد ہوتا ہے :
وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُواْ مِنَ الصَّلاَةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُواْ لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًاO
النساء، 4 : 101
’’اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نماز میں قصر کرو (یعنی چار رکعت فرض کی جگہ دو پڑھو) اگر تمہیں اندیشہ ہے کہ کافر تمہیں تکلیف میں مبتلا کر دیں گے۔ بیشک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں o‘‘
مسافر اگر ظہر، عصر اور عشاء کی نماز میں قصر نہ کرے اور پوری رکعات پڑھے تو وہ گنہگار ہوگا، یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی ظہر کی چھ رکعات فرض پڑھے تو بجائے ثواب کے اسے گناہ ہوگا۔ لیکن اگر مسافر لاعلمی میں قصر کرنا بھول گیا اور اُس نے دو کی بجائے چار رکعات پڑھ لیں اور نماز ختم ہونے سے پہلے یاد آیا اور دوسری رکعت کے آخری قعدہ میں التحیات پڑھنے کی مقدار بیٹھ گیا اور سجدہ سہو کر لیا تو اس کی دو رکعات فرض ہو جائیں گی اور دو نفل۔ اور اگر دوسری رکعت میں نہ بیٹھا تو چاروں رکعات نفل ہوگی، لہٰذا فرض نماز دوبارہ پڑھے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔