سوال نمبر:4957
السلام علیکم مفتی صاحب! میں پچھلے ایک سال سے شدید ذہنی الجھاؤ کا شکار ہوں۔ میں گھر سے دور ہوں لیکن مجھے ہمیشہ طلاق کا وسوسہ آتا رہتا ہے، ذہن میں یہی بات چلتی رہتی ہے کہ بیوی کا نام لیکر اس کو طلاق‘ مجھ پے حرام وغیرہ۔ باخدا اس میں میری ذرا برابر بھی نیت نہیں ہوتی مگر جب کھانا کھانے لگتا ہوں، جب پانی پینے لگتا ہوں، جب آفس میں ہوتا ہوں تو ہمیشہ یہی خیال آتا رہتا ہے۔ کئی بار یہ الفاظ زبان سے بھی ادا کر چکا ہوں۔ مفتی صاحب میں اس قدر جھنجلا گیا ہوں کہ کبھی کبھی سوچتا ہوں خودکشی کر لوں۔ اس قدر اذیت اب برداشت نہیں ہوتی۔ خدارا رہنمائی فرمائیں۔
- سائل: منظور احمدمقام: قطر
- تاریخ اشاعت: 04 اگست 2018ء
جواب:
طلاق کا محض وسوسہ یا خیال آنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ ان وساوس اور خیالات سے
بچنے کے لیے اپنے آپ کو کام کاج میں مصروف رکھیں۔ کثرت کے ساتھ تعوّذ (عوذ باللہ) اور
ہر نماز کے بعد درود و سلام کا ورد کریں۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا طلاق
کا وسوسہ آنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟
طلاق کا لفظ محض پڑھنے یا بولنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی‘ طلاق کے وقوع کے لیے اس
کی نسبت بیوی کی طرف ہونا یا بیوی سے علیحدگی کا ارادہ کرنا ضروری ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔