جواب:
اگر مذکورہ کمپنی سرمایہ کاری سے ہونے والے نفع و نقصان میں اپنے شراکت داروں کو شامل کرتی ہے اور طے شدہ شرح کے مطابق حصہ داروں کو نفع یا نقصان میں حصہ دیتی ہے تو اس میں سرمایہ کاری جائز ہے۔ لیکن سرمایہ کاری پر متعین رقم ماہوار لینے کا طریقہ کار جائز نہیں۔ یہ واضح طور پر سودی کاروبار ہے جس سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ، وَقَالَ: هُمْ سَوَاءٌ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے پر، سود کھلانے والے پر، سود لکھنے والے اور سود کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔ اور فرمایا یہ سب برابر ہیں۔
مسلم، الصحيح، كتاب المساقاة، باب لعن آكل الربا ومؤكله، 3: 1219، رقم:1598، بيروت: دار إحياء التراث
اس لیے سودی کاروبار کرنے والی کمپنی میں سرمایہ کاری کرنا یا لوگوں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دینا حرام ہے۔ اس سے بچیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔