مزنیہ کی اولاد سے نکاح کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4944
مفتی صاحب زید نے ایک عورت سے زنا کیا اور اس سے جو اولاد پیدا ہوئی اسی سے شادی کر لی اور اولاد پیدا کر دی اب وہ شخص توبہ کرنا چاہتا ہے تو اس کا شرعی حکم اور شرعی کفارہ دلائل کی روشنی میں واضح کردیں۔ شکریہ

  • سائل: منیب علی انصاریمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 23 جولائی 2018ء

زمرہ: زنا و بدکاری

جواب:

فقہ حنفی اور فقہ حنبلی کے آئمہ کے نزدیک جس طرح نکاح سے حرمتِ مصاہرت (سسرالی محرم رشتے جیسے: ساس، سسر، سالی اور بیوی کی اولاد وغیرہ) ثابت ہوتی ہے اسی طرح زنا سے بھی ثابت ہوتی ہے۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:

حُرْمَتَانِ أَنْ يَخْطَاهُمَا وَلَا يُحَرِّمُهُمَا ذَلِكَ عَلَيْهِ.

بیٹی سے مباشرت کی وجہ سے ماں اور ماں سے مباشرت کے سبب بیٹی حرام ہو جاتی ہے۔

ابنِ ابی شیبه، المصنف، 3: 480، الریاض، مکتبة الرشید

اس لیے مزنیہ کی بیٹی زید کی محرم ہے اور اس کے ساتھ زید کا نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوا۔ اس کا سارا عمل حرام در حرام ہے۔ زید فوراً اس سے علیحدہ ہو جائے۔ مگر زید، مذکورہ لڑکی اور اس کے بچوں کو سماجی شرمندگی سے بچانے کے لیے اس علیحدگی کو طلاق کا نام دے اور اس طلاق کی وجہ کسی کو نہ بتائے کیونکہ علیحدگی کی وجوہات عام کرنے پر زید‘ اس لڑکی اور پیدا ہونے والے بچوں کا معاشرے میں رہنا اجیرن ہو جائے گا۔

اس گناہِ عظیم کا کفارہ یہی ہے کہ زید سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے۔ آئندہ ایسے امور سے اجتناب کرے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری