جواب:
فقہ حنفی اور فقہ حنبلی کے آئمہ کے نزدیک جس طرح نکاح سے حرمتِ مصاہرت (سسرالی محرم رشتے جیسے: ساس، سسر، سالی اور بیوی کی اولاد وغیرہ) ثابت ہوتی ہے اسی طرح زنا سے بھی ثابت ہوتی ہے۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
حُرْمَتَانِ أَنْ يَخْطَاهُمَا وَلَا يُحَرِّمُهُمَا ذَلِكَ عَلَيْهِ.
بیٹی سے مباشرت کی وجہ سے ماں اور ماں سے مباشرت کے سبب بیٹی حرام ہو جاتی ہے۔
ابنِ ابی شیبه، المصنف، 3: 480، الریاض، مکتبة الرشید
اس لیے مزنیہ کی بیٹی زید کی محرم ہے اور اس کے ساتھ زید کا نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوا۔ اس کا سارا عمل حرام در حرام ہے۔ زید فوراً اس سے علیحدہ ہو جائے۔ مگر زید، مذکورہ لڑکی اور اس کے بچوں کو سماجی شرمندگی سے بچانے کے لیے اس علیحدگی کو طلاق کا نام دے اور اس طلاق کی وجہ کسی کو نہ بتائے کیونکہ علیحدگی کی وجوہات عام کرنے پر زید‘ اس لڑکی اور پیدا ہونے والے بچوں کا معاشرے میں رہنا اجیرن ہو جائے گا۔
اس گناہِ عظیم کا کفارہ یہی ہے کہ زید سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے۔ آئندہ ایسے امور سے اجتناب کرے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔