جواب:
اگر شوہر نے بقائمِ ہوش و حواس‘ تین طلاق کی نیت سے تین بار ’طلاق طلاق طلاق‘ کہا ہے تو طلاقِ مغلظہ واقع ہوئی ہے۔ ان کا نکاح ختم ہو چکا اور اب رجوع کی گنجائش نہیں ہے۔ بیوی کا طلاق سے مطلع ہونا، طلاق کے الفاظ سننا یا طلاق کی تحریر پڑھنا ضروری نہیں۔ شوہر کے طلاق کے دینے کے بعد طلاق واقع ہو جاتی ہے‘ خواہ بیوی اس سے لاعلم ہی کیوں نہ ہو۔
اگر شوہر نے ایک طلاق کا ارادہ کیا تھا اور زرو دینے کے لیے یا تاکیداً طلاق کا لفظ تین بار بولا ہے تو پھر ایک طلاق ہوئی ہے۔ اس صورت میں دورانِ عدت بغیر نکاح کے اور عدت کے بعد تجدیدِ نکاح کے ساتھ رجوع کر سکتے ہیں۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا طلاق ثلاثہ میں نیت کا اعتبار کیا جائے گا؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔