جواب:
ہماری معلومات کے مطابق پاکستان میں ابھی تک کوئی بینک بھی اضافے (Markup) کے بغیر قرض نہیں دے رہا۔ روایتی بینک (Commercial Bank) بغیر کسی لگی پٹی کے اسے سود یا مارک اپ کہہ دیتے ہیں جبکہ دیگر اسے خوشنما ناموں میں سجا لیتے ہیں‘ حقیقت ایک ہی ہے۔ آپ کسی ایسے بینک یا کوآپریشن سے رابطہ کریں جو قرض دینے کی بجائے مطلوبہ زمین خرید کر آپ کو فروخت کرنے پر راضی ہو۔ اگر بینک یا کوآپریشن وہی زمین مثال کے طور پر ایک لاکھ میں خریدتا ہے اور آپ کو ایک لاکھ پچیس ہزار میں فروخت کرتا ہے تو یہ معاملہ جائز ہے۔ اس صورت میں آپ بینک سے قرض نہیں لے رہے ہوں گے بلکہ زمین خرید رہے ہیں۔ فروخت کنندہ (بینک) جس قیمت پر فروخت کرنے کے لیے تیار ہے اور خریدار یعنی آپ اگر اسی قیمت پر خریدنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں تو کوئی حرج نہیں۔ ماہوار قسط کی بنیاد پر موجودہ قیمت سے اضافی قیمت دینے میں بھی شرعاً کوئی ممانعت نہیں۔
سودی قرض اولاً شرعاً ممنوع ہے، ثانیاً سود پر قرض لینا اپنی گردن عذاب میں پھنسانے کے مترادف ہے۔ اس لیے اس سے اجتناب کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔