جواب:
اگر آپ کی بیوی کے پاس سات (7) تولے سونے کے علاوہ بھی کوئی مال ہے جسے سونے کے ساتھ شامل کر کے اس کی مالیت نصاب (ساڑھے سات تولے سونے) کو پہنچتی ہے تو اس پر سال مکمل ہونے پر زکوٰۃ فرض ہے۔ اگر اس کی ملکیت میں صرف سونا ہے جو کہ ساڑھے سات تولے سے کم ہے تو اس پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔ میاں بیوی میں سے جو جس مال کا مالک ہے وہی اس کا ذمہ دار بھی ہے۔
جتنا جلد ممکن ہو سودی قرض سے اپنی گردن چھڑائیں، اس کے بعد آپ کی ملکیت میں جو کچھ ہے اس کی مالیت کا اندازہ کر لیں‘ اگر وہ نصابِ زکوٰۃ کو پہنچتا ہے تو اس پر ایک سال گرز جانے کے بعد زکوٰۃ فرض ہوگی۔ فی الوقت زکوٰۃ کی ادائیگی سے زیادہ اہم سودی قرض سے نجات حاصل کرنا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔