جواب:
ایک سلام کے ساتھ چار یا آٹھ تراویح اس طرح ادا کرنا کہ ہر دو رکعت کے بعد قعدہ کیا جائے‘ اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ لیکن مستحب اور مروج یہی ہے کہ تراویح دو دو رکعات کر کے ادا کی جائے۔ امام مرغینانی فرماتے ہیں:
يُسْتَحَبُّ أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بَعْدَ الْعِشَاءِ فَيُصَلِّيَ بِهِمْ إمَامُهُمْ خَمْسَ تَرْوِيحَاتٍ، كُلُّ تَرْوِيحَةٍ بِتَسْلِيمَتَيْنِ، وَيَجْلِسَ بَيْنَ كُلِّ تَرْوِيحَتَيْنِ مِقْدَارَ تَرْوِيحَةٍ، ثُمَّ يُوتِرَ بِهِمْ.
مستحب یہ ہے کہ ماہِ رمضان میں عشاء کے بعد لوگ جمع ہوں اور ان کا امام انہیں پانچ ترویحات پڑھائے۔ ہر ترویحہ دو سلاموں کے ساتھ ہو اور ہر دو ترویحہ کے مابین ایک ترویحہ کی مقدار میں بیٹھ کر آرام کرے۔ آخر میں لوگوں کو وتر پڑھائے۔
مرغینانی، الهدایه شرح البدایة، 1: 70، المکتبة الاسلامیة
یاد رہے کہ تراویح، ترویحہ کی جمع ہے. ترویحہ کا معنیٰ ہے ایک دفعہ آرام کرنا‘ جبکہ تراویح کے معنی ہیں متعدد بار آرام کرنا۔ نمازِ تراویح میں ہر چار رکعت کے بعد کچھ دیر سکون کیا جاتا ہے اور تسبیح تراویح پڑھی جاتی ہے اسی وجہ سے اس نماز کا نام تراویح رکھا گیا ہے۔
آپ کے دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ جو چار لاکھ روپے آپ نے لوگوں کو بطورِ قرض دے رکھے ہیں آپ ان کے مالک ہیں۔ ان پر سال مکمل ہونے پر زکوٰۃ دینا لازم ہے کیونکہ یہ رقم نصابِ زکوٰۃ کو پہنچتی ہے۔ جس سال آپ کو کمیٹی ملے گی اس سال کی زکوٰۃ ادا کرتے ہوئے کمیٹی کی رقم بھی اس میں شامل کر کے کل مال پر زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ لہٰذا سال کے اختتام پر وہ تمام اموال جو آپ کی ملکیت ہیں ان کو شمار کر کے، جو قرض وغیرہ آپ نے دینا اسے منہا کر لیں، باقی پر زکوٰۃ ادا کریں گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔