سوال نمبر:4876
میرے والد صاحب نے 15 سال پہلے اپنی بہنوں سے وراثت كے ایک مکان كے حصے انکی رضامندی سے خرید کر اسکی قیمت ادا کر دی تھی ، لیکن چچا سے حصہ نہیں خریدا اور نا ہی چچا سے اِس بارے میں کوئی بات ہوئی۔ آج چچا کا ہم سے یہ کہنا ہے كے تمھارے والد صاحب نے مجھے بتائے بغیر یہ حصے خریدے ہیں اگر وہ تقسیم کے وقت مجھے بتا دیتے تو میں بھی کچھ حصے خرید لیتا ، لہٰذا جس قیمت پر 15 سال پہلے حصے خریدے گئی تھے آج اسی پرانی قیمت پر مجھے فروخت کرو۔ کیا چچا کا یہ بات کہنا درست ہے؟؟ اگر ہم چچا کو تمام حصے فروخت کرنا چاہیں تو چچا ہمیں ان حصوں کی پرانی قیمت ادا کریں گے یا آج کی کی مارکیٹ ویلیو کی قیمت ادا کریں گے؟؟
- سائل: محمد عمارمقام: کراچی
- تاریخ اشاعت: 28 مئی 2018ء
جواب:
بہنوں نے اپنا وراثتی حصہ جس بھائی کو فروخت کیا تھا وہ اس کی ملکیت ہے جس نے خریدا تھا۔ کوئی دوسرا بھائی اگر اس میں سے کچھ خریدنے کا خواہشمند ہے تو شرعاً و قانوناً وہ موجودہ قیمت پر خریدنے کا پابند ہے، یا فروخت کنندہ جس قیمت پر بیچنے پر راضی ہو۔ فروخت کنندہ پندرہ (15) سال پہلے کی قیمت پر فروخت کرنے کا شرعاً و قانوناً پابند نہیں ہے۔ اس لیے آپ کے چچا کا یہ مطالبہ درست نہیں کہ آپ اسے سابقہ قیمت پر ہی فروخت کریں گے۔ البتہ اگر آپ کم قیمت پر اسے فروخت کرنا چاہیں تو الگ بات ہے، ورنہ پندرہ سال پہلے کی قیمت پر فروخت کرنے کے پابند نہیں ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔