جواب:
مسلمانوں کے گھر میں ہر زندہ پیدا ہونے والے بچے کی وفات پر نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنِ الْمُغِیرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ الرَّاکِبُ خَلْفَ الْجِنَازَةِ وَالْمَاشِي أَمَامَهَا قَرِیبًا عَنْ یَمِینِهَا أَوْ عَنْ یَسَارِهَا وَالسِّقْطُ یُصَلَّی عَلَیْهِ وَیُدْعَی لِوَالِدَیْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ.
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ سوار جنازے کے پیچھے چلے اور پیدل چلنے والا قریب رہے۔ اور اس کے دائیں اور بائیں چلے۔ اور جو بچہ ساقط ہوجائے اس پر نماز پڑھی جائے اور اس کے والدین کے لیے بخشش اور رحمت کی دعا کی جائے۔
ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ الطِّفْلُ لَا یُصَلَّی عَلَیْهِ وَلَا یَرِثُ وَلَا یُورَثُ حَتَّی یَسْتَهِلَّ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بچہ پیدا ہونے کے بعد جب تک نہ روئے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے، نہ وہ وارث ہو گا اور نہ اس کا ترکہ قابل وراثت ہو گا۔
امام ترمذی فرماتے ہیں:
هَذَا حَدِیثٌ قَدِ اضْطَرَبَ النَّاسُ فِیهِ فَرَوَاهِ بَعْضُهِمْ عَنْ أَبِي الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم مَرْفُوعًا وَرَوَی أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ وَغَیْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفًا وَرَوَی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفًا وَکَأَنَّ هَذَا أَصَحُّ مِنَ الْحَدِیثِ الْمَرْفُوعِ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا قَالُوا لَا یُصَلَّی عَلَی الطِّفْلِ حَتَّی یَسْتَهِلَّ وَهِوَ قَوْلُ سُفْیَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِیِّ.
اس حدیث (کی روایت) میں اضطراب ہے، بعض رواۃ نے اسے بواسطہ ابوزبیر اور جابر رضی اللہ عنہما نے حضور نبی اکرم رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا اور اشعث بن سوار رضی اللہ عنہ اور کئی دوسرے راویوں نے اسے ابوزبیر رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً روایت کیا۔ مرفوع روایت سے یہ زیادہ صحیح ہے۔ بعض علماء کا اس پر عمل ہے، وہ فرماتے ہیں بچہ پیدائش کے بعد جب تک نہ روئے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے، سفیان ثوری اور امام شافعی رضی اللہ عنہما اسی کے قائل ہیں۔
ترمذي، السنن، کتاب الجنائز، باب ماجاء في ترک الصلوة علی الجنین حتی یستهل، 3: 350، رقم: 1032، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
لہٰذا نابالغ بچے یا بچی کی نماز جنازہ پڑھنا بھی لازم ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔