جواب:
اگر عورت کوئی غیر محرم بچہ لے کر پالے تو اُسے اڑھائی سال کی عمر میں وہ عورت خود یا اس کی بہن یا ماں دودھ پلا دیں تو وہ بچہ رضاعی بیٹا یا بیٹی، بھانجا یا بھانجی، بھائی یا بہن بن کر، اس عورت کے لئے محرم ہو جائے گا۔ اگر لڑکی لے پالک ہو تو اسے شوہر کی بہن یا ماں بھی دودھ پلا دیں تو وہ منہ بولے باپ کے لئے محرم ہو جائے گی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّهٰتُکُمْ وَبَنٰـتُکُمْ وَاَخَوٰتُکُمْ وَعَمّٰتُکُمْ وَخٰلٰـتُکُمْ وَبَنٰتُ الْاَخِ وَبَنٰتُ الْاُخْتِ وَاُمَّهٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَاَخَوٰ تُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ.
تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری (وہ) مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعت میں شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں (سب) حرام کر دی گئی ہیں۔
النساء، 4: 23
اور احادیث مبارکہ میں ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنه قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم فِي بِنْتِ حَمْزَةَ لَا تَحِلُّ لِي یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کے بارے میں فرمایا کہ وہ میرے لیے حلال نہیں ہے کیونکہ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے۔
ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه قَالَ، قَالَ رَسُولُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِنَّ اﷲَ حَرَّمَ مِنَ الرَّضَاعِ مَا حَرَّمَ مِنَ النَّسَبِ.
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو (رشتہ) نسب سے حرام کیا وہی رضاعت سے حرام فرمایا۔
اس لیے نسبی یا رضاعی محرم بچہ پالنے کی صورت میں تو پردے کا مسئلہ نہ ہو گا لیکن غیر محرم لے پالک بیٹے سے منہ بولی ماں اور غیر محرم لے پالک بیٹی کو منہ بولے باپ سے پردہ کرنا لازم ہو گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔