جواب:
نماز پنجگانہ میں جن سنتوں کے بارے میں تاکید آئی ہے احادیث میں ان کی فضیلت بھی بیان کی گئی ہے۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ ثَابَرَ عَلَی ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَکْعَةً مِنَ السُّنَّةِ بَنَی اﷲُ لَهُ بَیْتًا فِي الْجَنَّةِ أَرْبَعِ رَکَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَهَا وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ.
جس نے بارہ سنتوں کی پابندی کی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں مکان بنائے گا، چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے۔
اس باب میں حضرت ام حبیبہ،حضرت ابوہریرہ، حضرت ابوموسیٰ اور حضرت ابن عمر رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھی روایات منقول ہیں۔
اس لیے فرض رکعات سے پہلے والی سنت مؤکدہ رہ جائیں تو ان کو بعد میں قضاء کرنے کا طریقہ احادیث میں موجود ہے۔ فجر کی سنتیں رہ جائیں تو ان کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَنْ لَمْ یُصَلِّ رَکْعَتَيِ الْفَجْرِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْیُصَلِّهِمَا.
جو فجر کی دو رکعت کو ادا نہ کر سکے وہ طلوعِ آفتاب کے بعد ادا کر لے۔
حاکم، المستدرک علیٰ الصحیحین، کتاب الصلاة، باب التأمین، 1: 408، رقم: 1015، بیروت، لبنان: دارالکتب العلمیة
ظہر کی پہلی چار رکعتیں رہ جائیں تو ان کے بارے میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ:
کَانَ رَسُولُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم إِذَا فَاتَتْهُ الْأَرْبَعُ قَبْلَ الظُّهْرِ صَلَّاهَا بَعْدَ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جب ظہر سے قبل کی چار رکعت رہ جاتیں تو انہیں ظہر کی دو رکعت پڑھنے کے بعد ادا فرماتے۔
ابن ماجه، السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فیها، باب من فاتته الأربع قبل الظهر، 1: 366، رقم: 1158
جبکہ عصر اور عشاء پہلے والی چار چار رکعتیں سنت غیرمؤکدہ ہیں، ان کی قضاء نہیں کی جائے گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔