ایک یا دو طلاقوں کے بعد رجوع کا شرعی طریقہ کار کیا ہے؟


سوال نمبر:4847
السلام علیکم! دوسری طلاق کے بعد اگر میاں بیوی رجوع کرنا چاہتے ہیں لیکن ایک دوسرے کے پاس نہیں ہیں تو رجوع کیا طریقہ کیا ہوگا؟دنوں ایک دوسرے سے اپنی غلطی معافی مانگ لیں تو رجوع ہو جائے گا؟ اس کے بارے راہنمائی فرما دیں۔ شکریہ

  • سائل: انور مغلمقام: کویت
  • تاریخ اشاعت: 25 اپریل 2018ء

زمرہ: رجوع و تجدیدِ نکاح

جواب:

پہلی اور دوسری صریح طلاق کو ’طلاقِ‌ رجعی‘ کہا جاتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ طلاق کی عدت مکمل ہونے تک نکاح قائم رہتا ہے، عورت بدستور اِسی شوہر کے عقد میں‌ ہوتی ہے۔ اس دوران اگر میاں بیوی کی صلح ہو جائے تو طلاق کا اثر ختم ہو جاتا ہے، اسی عمل کو ’رجوع‘ کہا جاتا ہے۔ رُجوع کے مخصوص الفاظ‌ ہیں نہ کوئی خاص طریقہ ہے۔ شوہر زبان سے کہہ دے کہ میں نے طلاق واپس لے لی، بیوی کو ہاتھ لگا دے، بیوی سے ہمبستری کر لے، رجوع کی نیت سے فون کر لے، رجوع کی نیت سے برقی پیغام (message) بھیج دے تو رجوع ہو جاتا ہے۔ اگر عدت کی مدت مکمل ہو جائے تو رجوع کے لیے دوبارہ نکاح کرنا لازم ہوتا ہے۔

رجوع کے بعد اگرچہ طلاق کا اثر ختم ہوجاتا ہے، لیکن طلاق کا یہ حق استعمال ہونے کے بعد شوہر کے پاس اب باقی طلاقوں کا اختیار ہوگا۔ عقد نکاح کے وقت شوہر کو طلاق کے کُل تین حق ملے تھے اگر اس نے ایک حق استعمال کر کے رجوع کر لیا اُس کے پاس دو حق باقی ہیں، اگر دو حق استعمال کر کے رجوع کر لیا اس کے پاس صرف ایک حق باقی ہوگا۔ اگر اس نے یہ تیسرا حق بھی استعمال کر لیا تو اس کی بیوی اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد ثناء اللہ طاہر