کیا باجماعت نماز میں شریک ہونے کے لیے دوڑ کر مسجد میں جانا جائز ہے؟


سوال نمبر:484
کیا باجماعت نماز میں شریک ہونے کے لیے دوڑ کر مسجد میں جانا جائز ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 27 جنوری 2011ء

زمرہ: نمازِ باجماعت کے احکام و مسائل  |  عبادات  |  نماز

جواب:

جماعت میں شریک ہونے کے لیے مسجد کی طرف دوڑ کر یا تیزی سے نہیں چلنا چاہیے بلکہ سکون سے باوقار طریقے سے چلنا چاہیے اس لیے کہ جب انسان نماز کے لیے نکلتا ہے تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إِذَا نُوْدِیَ بِالصَّلاَةِ فَأْتُوْهَا وَأَنْتُمْ تَمْشُوْنَ. وَعَلَيْکُمُ السَّکِيْنَةُ. فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوْا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا.

مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب استحباب إتيان الصلاة بوقارِ و سکينة، 1 : 421، رقم : 602

’’جب نماز کے لیے اذان دی جائے تو نماز کے لیے چلتے ہوئے آؤ اور تم پر سکون و وقار لازم ہے جو (رکعات) تمہیں مل جائیں پڑھ لو اور جو رہ جائیں ان کو بعد میں پورا کر لو۔‘‘

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوڑنے کی آواز سنی جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا : کیا بات تھی؟ لوگوں نے عرض کیا : ہم لوگ جماعت میں شامل ہونے کے لیے تیزی سے دوڑتے ہوئے آ رہے تھے۔ فرمایا :

’’ایسا نہ کیا کرو، جب تم نماز پڑھنے آؤ تو سکون اور وقار کے ساتھ آؤ اور جو (رکعات) تمہیں مل جائیں انہیں پڑھ لو اور جو رہ جائیں انہیں بعد میں پورا کر لو۔‘‘

مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب استحباب إتيان الصلاة بوقار وسکينة، 1 : 421، 422، رقم : 603

مندرجہ بالا احادیث سے ثابت ہوا کہ جو شخص نماز ادا کرنے مسجد جا رہا ہوتا ہے وہ حکماً نماز ہی میں ہوتا ہے۔ اس لیے اسے چاہئیے کہ نمازکے لیے جاتے وقت کوئی ناشائستہ یا وقار سے گری ہوئی حرکت یا جلد بازی نہ کرے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔