جواب:
اشیائے خورد و نوش اور ضروریاتِ زندگی کی اشیاء میں ملاوٹ کرنا دھوکہ دہی اور قطعاً ناجائز ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم مَرَّ عَلَی صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ یَدَهُ فِیهَا فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ مَا هَذَا یَا صَاحِبَ الطَّعَامِ قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ یَا رَسُولَ اﷲِ قَالَ أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ کَيْ یَرَاهُ النَّاسُ مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنِّي.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک غلہ فروخت کرنے والے کے پاس سے گزرے، آپ نے اپنا ہاتھ غلہ کے اندر ڈالا تو ہاتھ میں کچھ تری محسوس ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ تری کیسی ہے؟ غلہ کے مالک نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس پر بارش ہو گئی تھی، آپ نے فرمایا تم نے اس بھیگے ہوئے غلہ کو اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لوگ اس کو دیکھ لیتے۔ جس شخص نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
مسلم، الصحیح، کتاب الایمان، باب قول النبي من غشنا فلیس منا، 1: 99، رقم: 102، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
اس لیے کھانے پینے کی اشیاء میں دھوکہ دہی فعلِ حرام ہے جس کی خدا تعالیٰ کے ہاں پکڑ ہوگی۔ آپ کے بھائی نے کہاں سے تصدیق کروائی ہے کہ ملاوٹ کے لیے استعمال ہونے والا رنگ مضر صحت نہیں ہے؟ کیا گاہک کو بتایا جاتا ہے کہ یہ پتی ملاوٹ زدہ ہے؟ گاہک کے سامنے خالص اور رنگ ملی پتی رکھیں، اسے بتائیں کہ یہ خالص اور یہ رنگ ملی ہے۔ اس کے بعد وہ رنگ والی پتی کا ذائقہ پسند کرتے ہوئے اس کا انتخاب کرتا ہے تو اس کی مرضی ہے۔ البتہ یوں اندھیرے میں رکھ کر ذائقہ بڑھانے کی خاطر ملاوٹ کرنا دھوکہ دہی کے مترادف ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔